سینئر رہنما تحریک انصاف و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ طور پر ان حالات کا مقابلہ کریں گی، مولانا فضل الرحمان نے کھل کر کہا 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم احتجاجی تحریک شروع کررہے ہیں، 14 نومبر کو ہماری احتجاجی تحریک کا آغاز سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہو گا، 13 نومبر کو ہمارا سربراہی اجلاس ہے جس میں اختر مینگل بھی شریک ہونگے،اپوزیشن ملکر ان حالات کا مقابلہ کرے گی۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کے حوالے سے کہا کہ آرٹیکل 243 فورسز سے متعلق ہے ، اس سے قبل بھی یہ کچھ چیزیں ترامیم کے لیے لائے تھے، جس وقت آرٹیکل 243 سے متعلق مسودہ سامنے آئے گا تو ہی بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئین میں ترمیم کسی کی مرضی نہیں اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، بیرسٹر گوہر
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہو گا، این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی تھی کہ اس سے وفاق کمزور نہیں مضبوط ہو گا، ایوب خان کے دور میں آئین مختلف تھا تب ایک شخص دو سیٹوں پر بھی اسمبلی میں بیٹھ سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ایسی بھی شقیں رہیں کہ بیک وقت کوئی قومی و صوبائی اسمبلی کا ممبر رہ سکتا تھا، آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے نہ کہ اکثریت ہو تو اپ جو مرضی فیصلے کریں،آئین اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ پوری قوم کا ڈاکومنٹ ہوتا ہے۔