
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے مقدمہ کی سماعت کی، سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نوید ملک او رظہیر شاہ لیگل ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی متوقع تھی تاہم ان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے جس پر پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے کی کارروائی اڈیالہ جیل سے پنجاب حکومت کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اے ٹی سی منتقل کی گئی ہے، جس کا جائزہ لینے کا اختیار صرف آئینی عدالت کو حاصل ہے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے خلاف درخواست دائر کرنا دراصل کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اور وقت ضائع کرنے کی کوشش ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملزم عدالت میں ذاتی طور پر موجود ہو، ہمیں صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کی کاپی صرف ایک روز قبل ملی ہے اور ہم اس کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں گے۔
بعدازاں سابق عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ذاتی حیثیت میں پیش کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس میں کہ بانی پی ٹی آئی پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ویڈیو لنک پر ہی پیش ہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: جیل ٹرائل نوٹیفکیشن واپس،عمران خان ویڈیو لنک پر عدالت پیش ہوں گے
دریں اثناء سابق وزیراعظم عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت پیش کیا گیا، ان کے وکیل فیصل ملک نے بانی پی ٹی آئی سے گفتگو کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی تاہم سیاسی گفتگو کرنے سے روک دیا۔
بعدازاں وکیل فیصل ملک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کا حکم ہے ہم اس کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ عمران خان نے بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا اور وکلا کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔
دوران سماعت استغاثہ کے2گواہان کی شہادت قلمبند کر لی گئی ،سماعت کے دوران سب انسپکٹر سلیم قریشی اور سب انسپکٹر منظور شہزاد کا بیان قلمبند کیا گیا ، دونوں گواہان کی جانب سے ویڈیو کلپس پر مشتمل 13 یو ایس بیز عدالت میں پیش کی گئیں۔
گواہان نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ 9مئی سے متعلق بانی پی ٹی آئی کی 40 ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کی گئیں، گواہان کی جانب سے خادم کھوکھر،شہریار آفریدی، عمر تنویر، صداقت عباسی اور سکندر مرزا کی ویڈیو کلپس اور مختلف قومی اخبارات کے تراشے بھی یو ایس بیز کے ذریعے پیش کئے گئے۔
گواہان نے مزید بتایا کہ ڈیجیٹل شواہد بے نظیر بھٹو روڈ،مال روڈ،لیاقت باغ سمیت ملحقہ علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کئے گئے۔
بعدازاں عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر ایف آئی اے، پیمرا، پی آئی ڈی، انٹرنل سکیورٹی اور وزارت داخلہ کے 10 گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لئے طلب کرلیا۔