علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کے دوران پی ٹی آئی کارکنان کا صحافیوں پر تشدد
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی اڈیالا جیل کے باہر میڈیا ٹاک کے دوران بدنظمی پیدا ہو گئی۔
پی ٹی آئی کارکنان صحافی پر تشدد کررہے ہیں
راولپنڈی:(ویب ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی اڈیالا جیل کے باہر میڈیا ٹاک کے دوران بدنظمی پیدا ہو گئی۔

علیمہ خان کی اڈیالا جیل کے باہر میڈیا ٹاک کے دوران صحافی کی جانب سے سوال پوچھنے پر پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ہو گئے، پی ٹی آئی کارکنان نے صحافیوں کے ساتھ ہاتھا پائی اور گالم گلوچ کی۔

صحافیوں نے پی ٹی آئی کارکنان کے رویے کے خلاف احتجاجاً علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کردیا، صحافیوں کے بائیکاٹ کرنے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک صحافی پر مزید تشدد کیا اور دیگر صحافیوں کو دھکے بھی دیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ صحافی طیب بلوچ کو صرف اور صرف اختلاف رائے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو کہ نا قابل قبول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب دلیل نہ ہو تو تشدد کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے، یہ ہے ان کی سوچ جو عدم برداشت پر مبنی ہے، واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور اس کیس میں بھی بھرپور ساتھ دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف ہتک عزت کا کیس، وزیراعظم شہباز شریف طلب

مرکزی ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے صحافیوں پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ٹیلی فون کر کے واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں، صحافیوں پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت غیر متنازع اور ہر صورت میں محفوظ رہنی چاہیے، صحافیوں کے ساتھ ہیں، کسی بھی جماعت کو اس طرح آزادی صحافت پر حملہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پی ٹی آئی جمہوریت کے بجائے انتشار کو فروغ دے رہی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ کچھ لوگ سیاست کے نام پر بدمعاشی کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کو تنقید برداشت کرنا سیکھنا ہوگی، میڈیا پر حملے ناقابل قبول ہیں، علیمہ خان کارکنوں کو میڈیا کے خلاف تشدد پر اکسا رہی ہیں، ایسے واقعات جمہوریت اور احتساب پر حملہ ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، صحافیوں کو خوف و دھمکی کے بغیر کام کرنے دیا جائے، حکومت سے مطا لبہ ہے کہ وہ ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کرے۔