دریائے ستلج میں پانی کی سطح مزید بلند، سیکڑوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ
 بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا، بڑا سیلابی ریلہ آئندہ 24 گھنٹوں میں نگر ایمن پورہ کے مقام سے پاکستان میں داخل ہوگا۔
فائل فوٹو
قصور: (سنو نیوز) بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا، بڑا سیلابی ریلہ آئندہ 24 گھنٹوں میں نگر ایمن پورہ کے مقام سے پاکستان میں داخل ہوگا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح مزید بلند ہو رہی ہے جس کے باعث سیکڑوں دیہات کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے، بڑے سیلابی ریلے سے فصلوں، مکانات اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔

سیلابی صورتحال کے پیش نظر ستلج کے ڈاؤن اسٹریم اور گردونواح کے دیہات میں نقل مکانی کا عمل شروع ہو گیا، لوگ محفوظ مقامات کی طرف جانے لگے۔

ذرائع کے مطابق دریا کے قریب نشیبی علاقے سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ، لوگوں کے مال مویشی پانی میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں، دریائے ستلج میں آنے والے ریلے سے مزید سڑکیں، رابطہ پل اور راستے کٹنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

قصور میں گنڈا سنگھ، کیکر پوسٹ اور بازید پور کے قریب صورتحال مزید سنگین ہونے کا اندیشہ ہے جس کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز جبکہ ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے۔

ستلج میں سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں پانی میں ڈوبنے کا خدشہ ہے جس سے کسان شدید پریشان ہیں ، انتظامیہ کی جانب سے ممکنہ سیلابی ریلے کے باعث متعدد اسکولز اور تعلیمی ادارے بند کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون کا دسواں سپیل کب تک رہے گا؟

قصور میں دریائے ستلج کے کنارے بستیوں میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، نشیبی علاقوں میں پینے کے صاف پانی اور خوراک کی قلت بھی پیدا ہونے لگی ہے، ممکنہ بڑے جانی و مالی نقصان کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے جبکہ دریائے ستلج کے کنارے حفاظتی بندوں کو مضبوط کرنے کا کام تیز کردیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں قائم میڈیکل کیمپس میں سیلاب متاثرین کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

قصور میں سیلابی ریلے کے باعث متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ گنڈا سنگھ بارڈر کے نزدیک پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، دریائے ستلج کے اطراف مزید علاقوں کو خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جبکہ فوج اور ریسکیو ٹیمیں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تعینات ہیں۔