نئے عدالتی سال سے قبل جسٹس منصور کا چیف جسٹس کو ایک اور خط
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے نئے عدالتی سال کے آغاز سے قبل چیف جسٹس کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں انہوں نے چیف جسٹس کے سامنے چھ سوالات رکھے ہیں۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے نئے عدالتی سال کے آغاز سے قبل چیف جسٹس کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں انہوں نے چیف جسٹس کے سامنے چھ سوالات رکھے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں سوال اٹھایا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے کیوں نہ بلایا گیا؟ رولز میں ترمیم کی منظوری سرکولیشن سے کیوں لی گئی؟ اختلافی نوٹ جاری کرنے سے متعلق نئی پالیسی فل کورٹ میں بحث سے کیوں نہ بنائی گئی؟

انہوں نے لکھا کہ عدلیہ کی آزادی سے متصادم ججز کی چھٹیوں سے متعلق نیا آرڈر کیوں جاری ہوا؟ چھبیسویں ترمیم کیخلاف درخواستیں فل کورٹ میں کیوں نہ مقرر کی گئیں؟ کیا آپ ججز کو آزادی دے رہے ہیں یا اس عدالت کو رجمنٹ فورس میں بدل رہے ہیں؟

جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا کہ مجھے یقین ہے آپ اس عدالتی کانفرنس کو ادارہ جاتی تجدید کا موقع سمجھیں گے، ان سوالات کے جوابات دے کر اجتماعیت اور آئینی وفاداری کے اصولوں کی توثیق کریں گے، عوامی سطح پر آپ کا جواب ججز اور عوام کو اعتماد دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دو ججز نے چیف جسٹس کے انتظامی کنڈکٹ پر سوالات اٹھا دیے

انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کا جواب یقین دلائے گا کہ آپ کی ریفارمز شفاف اور آئین کے مطابق ہیں، یہ نہ سمجھیں یہ کوئی ذاتی متاثرہ یا رنجیدہ شخص کا خط ہے، آپ کے دور میں سب سے زیادہ 3 ہزار 956 مقدمات میں نے نمٹائے، آپ کے دور میں 35 رپورٹٹد فیصلے تحریر کر چکا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک ذمہ دار کے طور پر آپ کو خط لکھ رہا ہوں، اکتوبر 2024 سے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ایک بھی باضابطہ میٹنگ نہیں ہوئی، بنچز بغیر مشاورت کے تشکیل دیئے جا رہے ہیں، یکطرفہ طور پر بنچز کی تشکیل اور کاز لسٹ جاری ہورہی ہے ، ججز روسٹر بغیر مشاورت کے دستخط کیلئے بھیجے جاتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا کہ سینئر ججز کو دو رکنی جبکہ جونیئر ججز کو تین رکنی بنچز کیوں دئیے جا رہے ہیں ، قومی اہمیت کے مقدمات سینئر ججز کے سامنے کیوں مقرر نہیں کئے جا رہے ، سینئر ججز کارکردگی کی بجائے انہیں کنٹرول کرنے کیلئے سائیڈ لائن کئے جارہے ہیں۔