
بھارت سے چھوڑے گئے دوسرے ریلے سے دریائے چناب پھربپھرگیا ، چناب میں ہیڈ قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہوگیا جبکہ خانکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
سیلاب کے باعث حافظ آباد میں مزید 35 دیہات ڈوب گئے ، کوٹ سلیم پر حفاظتی بند کا شگاف ہزار فٹ تک بڑھ گیا ، ونیکے تارڑ، جلالپوربھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں میں فصلیں برباد ہو گئیں، جلال پوربھٹیاں کی مساجد میں انخلاکیلئے اعلانات کرائے جار رہے ہیں جبکہ لوگ مال مویشی سمیت نقل مکانی پرمجبور ہیں۔
دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 94 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ، سیلابی صورتحال کے پیش نظر ملحقہ آبادیوں اور دیہات کو ایک دفعہ پھر ہائی الرٹ کردیاگیا۔
سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث جھنگ کی تحصیل شور کوٹ کا پانچ روز سے متعدد شہروں کے ساتھ زمینی رابطہ منقطع ہے جبکہ ہیڈ محمد والا سے ملحقہ مظفر گڑھ کے درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، شیرشاہ کے مقام پر بھی پانی انتہائی خطرے کا لیول کراس کر گیا جبکہ ملتان میں قاسم بیلہ بند ٹوٹ گیا اور سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کیوں ہورہے ہیں؟
ادھر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں پھر اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں جسڑکے مقام پر 82 ہزارکیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا، راوی سائفن پر 98 ہزار اور شاہدرہ پر 97 ہزار 400 کیوسک کا ریلہ ہے۔
اسی طرح ہیڈ بلوکی میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 21 ہزار 600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ سدھنائی ہیڈ ورکس پر ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک کا ریلہ تباہی پھیلانے لگا۔
سیلابی پانی کے باعث کمالیہ کا ساہیوال،چیچہ وطنی،بوریوالہ اور میاں چنوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جبکہ 30 دیہات کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، سیکڑوں لوگ چار روز سے سیلابی پانی میں محصور ہیں جبکہ سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی نذر ہو چکی ہیں۔
علاوہ ازیں دریائے ستلج کی بپھری لہریں بھی تباہی پھیلانے لگیں ، ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار 295 کیوسک تک بڑھ گیا ، بہاولنگر میں دریائی بیلٹ کا 150 کلو میٹرتک کا علاقہ ڈوب گیا جبکہ 125 موضع جات زیرآب آگئے اور تقریباً سات ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔
ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ حویلی لکھا میں 50 دیہات ڈوب گئے ، سیکڑوں مکانات دریا برد ہو گئے اور زمینی رابطے منقطع ہو کر رہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
اوچ شریف میں مکھن بیلہ کا زمیندارہ بند ٹوٹ گیا اور پانی رہائشی آبادیوں میں داخل ہو گیا، مکھن بیلہ،نورپوراورمکھڑالی سمیت کئی بستیاں ڈوب گئیں۔
یہ بھی دیکھیں: مون سون بارشوں سے ہونیوالے نقصانات کی رپورٹ جاری
کھلے آسمان تلے بے یارومددگار سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں،بچے بھوک سے نڈھال ہیں، پہننے کو کپڑے اور جانوروں کیلئے چارہ نہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کے خدشے کی ہنگامی ایڈوائزری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور اسہال کی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے، جمع پانی ڈینگی، چکن گونیا اور ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
ادھر گجرات میں 506 ملی میٹر بارش نے تباہی مچادی ، اربن فلڈنگ سے مدینہ سیداں کا ڈی سی بند ٹوٹ گیا اور پانی شہر میں داخل ہونے سے کئی علاقوں میں پانچ سے چھ فٹ تک پانی جمع ہو گیا، سیشن کورٹ ، گھراور دکانیں ڈوب گئیں جبکہ تعلیمی ادارے بند رہے۔
بارشی پانی کے باعث درجنوں دیہات زیرآب آگئے، گجرات جیل میں پانی داخل ہونے کے باعث قیدیوں کی گوجرانوالہ اور لاہور کی جیل میں منتقل کرنا پڑا۔
دوسری جانب پنجاب کے دریاؤں کا پانی دریائے سندھ میں داخل ہو گیا، آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں پنجند سے پانی کا بڑا ریلہ گدو بیراج پہنچے گا ، کچے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا الرٹ جاری کردیا گیا، لاڑکانہ میں بھی لوگوں کو سیلاب کی آمد سے قبل محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ حفاظتی بند محفوظ کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔



