
موسمیاتی ماہرین نے اس کی بڑی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور آبادی کے پھیلاؤ کو قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اس وقت ہوتا ہے جب مختصر وقت میں ایک ہی علاقے میں غیر معمولی اور شدید بارش ہو۔ اس کے باعث اچانک آنے والے ریلے نہ صرف پانی بلکہ بھاری پتھر اور ملبہ بھی اپنے ساتھ بہا لاتے ہیں، جو آبادیوں کیلئے مزید خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
موسمیاتی محقق ڈاکٹر شفقت منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کلائمٹ چینج کی زد میں ہیں، درجہ حرارت میں اضافے کے باعث موسموں کے پیٹرن تیزی سے بدل رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے پہاڑوں کی مٹی اور پتھر مضبوطی سے جمی نہیں رہتے اور بارش کے ساتھ بہہ کر آبادیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
اسی حوالے سے ماہرِ موسمیات ڈاکٹر کاشف مجید سالک نے کہا کہ قدرتی آفات کے اثرات کم کرنے کیلئے سب سے ضروری ہے کہ ہم فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر رہنا سیکھیں۔ دریاؤں اور برساتی نالوں کے قریب تعمیرات سے گریز کیا جائے اور جنگلات کی کٹائی کو روکا جائے تاکہ زمین اپنی قدرتی مضبوطی برقرار رکھ سکے۔
یہ بھی پڑھیں:دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، پانی میں پھر طغیانی
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کلاؤڈ برسٹ کے واقعات مزید بڑھ سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی آ سکتی ہے۔
خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں حالیہ نقصانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی اب ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔



