سعودی اور عراقی کمپنیوں نے بھارت کو تیل کی سپلائی بند کردی
سعودی اور عراقی کمپنیوں نے بھارتی کمپنی نیارا کو تیل کی سپلائی بند کر دی۔
فائل فوٹو
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) سعودی اور عراقی کمپنیوں نے بھارتی کمپنی نیارا کو تیل کی سپلائی بند کر دی۔

برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو نے بھارتی کمپنی نیارا انرجی ریفائنری کو خام تیل کی فراہمی روک دی ہے جبکہ عراق کی سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی سومو نے بھی بھارتی کمپنی نیارا انرجی کو تیل بیچنا بند کر دیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق سعودی اور عراقی کمپنیوں کی جانب سے یہ اقدام یورپی یونین کی طرف سے روسی حمایت یافتہ کمپنیوں پر پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی کے بعد سے بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو سعودی عرب اور عراق سے کوئی تیل نہیں ملا، اگست کے مہینے میں بھارتی انرجی کمپنی نیارا نے صرف روسی خام تیل پر انحصار کیا۔

رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا عام طور پر ہر ماہ 20 لاکھ بیرل عراقی تیل درآمد کرتی ہے، اسی طرح وہ ماہانہ 10 لاکھ بیرل سعودی خام تیل بھی حاصل کرتی ہے تاہم اگست میں ان دونوں ممالک سے بھارتی کمپنی کو کوئی سپلائی موصول نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ مودی تعلقات کیوں خراب ہوئے، کہانی سامنے آگئی

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی پابندیوں کے باعث بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو خام تیل کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے، بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو اپنی مصنوعات کی فروخت اور ترسیل میں بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی انرجی کمپنی نیارا کی ریفائنری بھارتی ریاست گجرات کے علاقے وادینار میں واقع ہے، پابندیوں کے باعث ریفائنری اس وقت صرف 70 سے 80 فیصد استعداد پر کام کر رہی ہے۔

دوسری جانب روسی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو روسنیفٹ سے براہ راست تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو عالمی شپنگ کمپنیوں سے بھی مشکلات درپیش ہیں، بھارتی انرجی کمپنی نیارا اب اپنے تیل کی ترسیل کے لیے "ڈارک فلیٹ" کہلانے والے غیر رجسٹرڈ جہازوں پر انحصار کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں برس جولائی میں بھارتی انرجی کمپنی نیارا کے سی ای او نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، یہ صورتحال بھارت کو توانائی فراہمی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے، یورپی یونین کے بار بار انتباہ کے باوجود مودی حکومت کی ہٹ دھرمی کا خمیازہ بھارتی کمپنیاں بھگت رہی ہیں۔