
تفصیلات کے مطابق ان الیکٹرک بسوں کی پہلی کھیپ میں 240 بسیں شامل ہوں گی جو کہ 22 اگست کو صوبے میں دستیاب ہوں گی۔ یہ نئی بسیں خاص طور پر ایسے چھوٹے اور دور دراز اضلاع کو فراہم کی جائیں گی جہاں پہلے کبھی منظم عوامی ٹرانسپورٹ سہولت موجود نہیں تھی۔ مسافروں کے لیے کرایہ صرف 20 روپے مقرر کیا گیا ہے تاکہ ہر طبقے کو سستی اور سہل سفر کی سہولت میسر آسکے۔
مزیدبرآں بسیں ایئر کنڈیشنڈ، CCTV کی نگرانی سے لیس اور وہیل چیئر استعمال کرنے والوں کے لیے بلٹ ان ریمپس کے ساتھ جدید سہولیات سے مزین ہوں گی۔ ہر بس کا موبائل ایپ کے ذریعے ٹریکنگ نظام ہوگا اور کرایہ ڈیجیٹل والٹس اور یونیورسل ٹرانسپورٹ کارڈ کے ذریعے بھی ادا کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ سپورٹ میں اضافہ کرتے ہوئے طلبہ، بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لیے خصوصی سہولیات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس سال صوبائی ٹرانسپورٹ بجٹ میں 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ اس منصوبے کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں جدید الیکٹرک ٹرام کا روٹ سامنے آگیا
لاہور میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 27 الیکٹرک بسیں گرین ٹاؤن سے ریلوے اسٹیشن تک روزانہ تقریباً 17,000 مسافروں کو خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ یہ بسیں یو ایس بی، وائی فائی، جی پی ایس چارجر، اینٹی سلیپ فلور، خواتین کے لیے الگ سیکشن اور حفاظتی CCTV کیمروں سے بھی لیس ہیں۔
ہر بس میں 30 نشستیں اور کل 80 مسافروں کی گنجائش موجود ہے۔ بس ایک بار چارج ہونے پر چار مرتبہ مکمل روٹ مکمل کر سکتی ہے جو اس کے توانائی کے استعمال کی بہترین کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف پنجاب کی عوامی ٹرانسپورٹ کو جدید بنانے کا باعث بنے گا بلکہ ماحول دوست اقدامات کے تحت کاربن کے اخراج کو بھی کم کرے گا جس سے پاکستان میں صاف ستھری اور محفوظ ٹرانسپورٹ کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔