عمران خان نے کسی سے مذاکرات کیلئے کوئی ٹاسک نہیں دیا: علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کسی سے مذاکرات کیلئے کوئی ٹاسک نہیں دیا۔
ٖفوٹو سکرین گریب
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کسی سے مذاکرات کیلئے کوئی ٹاسک نہیں دیا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حقیقی آزادی کا نعرہ لگایا ہے، حقیقی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ اپنے فیصلے ہم آزادانہ طور پر کریں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات میرا آئینی حق ہے، میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں کسی بھی وقت ملاقات کرنا میرا حق ہے، عمران خان نے ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی اور حقیقی جمہوریت کی بات کی ہے، عمران خان نے انسانی حقوق کی ہمیشہ بات کی، عمران خان اپنی ذات کیلئے کچھ نہیں مانگ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے، عمران خان کا ویژن ہے تمام مسائل کا حل مذاکرات ہیں، عمران خان جب جیل سے باہر تھے تب بھی انہوں نے کہا تھا ملک کی خاطر مذاکرات کیلئے تیارہوں، عمران خان کسی صورت ڈیل نہیں کریں گے، ڈیل اپنے ذاتی مقصد کیلئے ہوتی ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی والوں نے ڈیلیں کی ہیں، عمران خان ایک مقصد اور نظریے کی خاطر جیل میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان نے کسی سے مذاکرات کیلئے کوئی ٹاسک نہیں دیا، عمران خان سے ملاقات میں صرف حکومتی معاملات پر بات چیت ہوئی، لاء اینڈ آرڈر اور دہشتگردی کے حوالے سے بات ہوئی، میں عمران خان کی جنگ ہر فورم پر لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا، عمران خان کیلئے مجھ سے جو کچھ ہوا وہ کروں گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ مجھے کسی کا خوف نہیں، میں اپنی ذمہ داری پر کہیں مذاکرات کر رہا ہوں اور واضح بتا رہا ہوں، مجھے عمران خان نے کسی سے مذاکرات کا نہیں کہا۔

انہوں نے مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف ہماری پالیسی وہی ہے جو عمران خان کی تھی، دہشتگردی کا واحد حل مذاکرات ہیں، تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ملک سے دہشتگردی ختم ہو چکی تھی، افغانستان سے بات چیت کیلئے میں نے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز طے کرنے کی تجویز دی لیکن ہمیں ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا، جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا بارڈر پر حالات ٹھیک نہیں ہوں گے اس وقت تک پورے خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔