یہ بچہ گٹر کا ڈھکن نہ ہونے کا باعث گٹر میں گر پڑا اور سیوریج کے زہریلے سیلاب میں بہہ گیا تھا، تاخیر سے کی جانے والی ریسکیو کارروائیوں نے عوامی غصے کو بڑھا دیا۔
ابراہیم کی لاش تقریباً 15 گھنٹے بعد برآمد ہوئی۔ اس المناک واقعے نے وسیع پیمانے پر غم و غصہ پیدا کیا جس کے بعد شہری اور سلیبریٹیز دونوں نے اس حادثے کے ذمہ داروں سے جواب طلب کیا۔
اداکارہ ماہرہ خان نے واقعے پر اپنا صدمہ ظاہر کیا اور اسے "ناقابلِ تصور بے حسی" قرار دیتے ہوئے پوچھا کہ
"کراچی کے ذمہ دار کون ہیں؟"
عدنان صدیقی نے حکام کو بنیادی ذمہ داریوں سے غافل قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک غفلت کا نتیجہ ہے۔
احسن خان نے میونسپل حکام کی مذمت کی، گٹرکے ڈھکنے کی چوری، ناقص نگرانی اور ہنگامی ردعمل کی کمی کی نشاندہی کی۔
یہ بھی پڑھیں: میں زندہ ہوں: معین خان کا انتقال کی افواہوں پر ردِعمل
سجل علی نے بھی شہر کے ٹوٹتے بنیادی ڈھانچے پر تنقید کی، شائستہ لودھی نے بھی ابراہیم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم سب اس بچہ کی موت کے ذمہ دار ہیں، یہ کراچی کے لیے بہت ہی افسوسناک دن ہے۔
دیگر سلیبریٹیز، بشمول احسن محسن اکرام اور ژالی سرہادی نے ذمہ داری کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعے کو "سزایاب لاپروائی" اور "قابلِ بچاؤ" قرار دیا۔
طلحہ یونس، فاطمہ افندی، اور نعمان اعجاز نے حکومت کی ترجیحات پر تنقید کی، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ عوامی تحفظ کے لیے مختص فنڈز ضائع ہو گئے جبکہ بنیادی ڈھانچے کی پرواہ نہیں کی گئی۔
شہری اور سلیبریٹیز اب بھی کارروائی اور جواب دہی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ لاکھوں کی آبادی والے شہر میں ایسے حادثات کب تک جاری رہیں گے۔