
رپورٹ کے مطابق سندھ اجرتی بورڈ نے تجویز دی ہے کہ غیر ہنر مند ورکرز کی کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کی جائے، نیم ہنر مند ورکرز کی کم از کم ماہانہ اجرت 41 ہزار 280 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح ہنر مند ورکرز کی کم از کم ماہانہ اجرت 48 ہزار 910 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ ہائیلی اسکلڈ ورکرز کی کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار 868 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ اجرتیں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوں گی،متعلقہ اسٹیک ہولڈرز 14 دن کے اندر اپنے اعتراضات متعلقہ محکمے میں جمع کروا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی آئی ایس پی کے تحت مستحق خواتین کیلئے نئی قسط کا اعلان
سیکرٹری کم از کم اجرت بورڈ محمد نعیم منگی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے اندر قائم تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ صنعتی ادارے کم از کم ماہانہ اجرت دینے کے پابند ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بجٹ تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ صوبہ میں کم از کم ماہانہ اجرت 42 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، کوشش کریں گے جلد کم از کم ماہانہ اجرت میں اضافے کا اطلاق کردیں۔
بجٹ پر بحث کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے،سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مالیاتی نظم و نسق موجود ہے۔