
جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کاروبار کے آغاز پر ہی مارکیٹ شدید دباؤ کا شکار رہی اور 100 انڈیکس میں 1797 پوائنٹس کی زبردست کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس کمی کے بعد انڈیکس 1,14,000 کی نفسیاتی حد سے نیچے آ کر 1,13,074 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا دیکھا گیا، جو حالیہ مہینوں میں ایک نمایاں گراوٹ سمجھی جا رہی ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق سرمایہ کار غیر یقینی سیاسی و معاشی حالات اور ممکنہ پالیسی تبدیلیوں سے خائف ہیں، جس کے باعث مارکیٹ میں بھاری فروخت دیکھی جا رہی ہے۔
عالمی وملکی صرافہ بازاروں میں سونے کی قیمت میں پھر اضافہ
گزشتہ روز بھی پہلے سیشن میں مندی کا رجحان غالب رہا تھا، تاہم دن کے اختتام پر مارکیٹ مثبت زون میں بند ہوئی تھی، جس نے کچھ حد تک سرمایہ کاروں کو اعتماد دیا۔ مگر آج کے غیر متوقع زوال نے مارکیٹ کی سمت پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔
دوسری جانب زرمبادلہ کی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی دیکھی گئی۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 5 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 97 پیسے پر آ گیا ہے۔ اگرچہ ڈالر کی قیمت میں کمی مثبت اشارہ ہو سکتا ہے، تاہم مارکیٹ کے مجموعی حالات سرمایہ کاروں کیلئے غیر یقینی صورتحال کو جنم دے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آئندہ دنوں میں حکومتی پالیسیوں اور عالمی معاشی حالات پر نظر رکھنا انتہائی ضروری ہوگا تاکہ مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو سکے۔