ورلڈ کپ فائنل میں انڈیا کی سپرہٹ بیٹنگ فلاپ کیوں ہوئی؟
Image

احمد آباد:(سنو نیوز) 20 سال بعد تاریخ نےاپنے آپ کو دہراہا ہے اور کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت کو ایک بار پھر آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جب آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر ہندوستان کو پہلے بیٹنگ کرنے کو کہا تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہندوستانی ٹیم آسٹریلیا کو مضبوط ہدف دے گی۔ لیکن جیسے جیسے میچ آگے بڑھتا گیا اوور کم ہوتے گئے ، سکور بورڈ پر رنز اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہے تھے۔

ہندوستانی بلے بازوں نے یقینی طور پر پورے 50 اوورز میں بلے بازی کی لیکن وہ آسٹریلیا کے لیے صرف 241 رنز کا ہدف دے سکے۔ ہندوستانی ٹیم 50 اوورز کی آخری گیند پر 240 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔

اس دوران ویرات کوہلی (54 رنز) اور روہت شرما (47) کی جانب سے مستحکم بیٹنگ دیکھنے میں آئی۔ جبکہ کے ایل راہول نے بھی 66 رنز بنائے لیکن اس کے لیے انہوں نے 107 گیندیں کھیلیں۔ ہندوستانی بیٹنگ کے دوران ایک وقت ایسا آیا کہ کسی بھی باؤنڈری کو لگنے میں ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی کی جانب سے ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان

اس پر کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یاد نہیں ہے کہ انہوں نے آخری بار ایک مسابقتی ون ڈے میچ میں 29 اوورز میں کب چوکا دیکھا تھا۔ جب 10ویں اوور کی آخری گیند پر شریاس آئیر نے چوکا لگایا تو ہندوستان کا اسکور 80/2 تھا جبکہ اگلی باؤنڈری 27ویں اوور کی دوسری گیند پر کے ایل راہول نے لگائی۔ اس وقت ہندوستان کا سکور 142/3 تھا۔ اگلا چوکا 39ویں اوور کی آخری گیند پر لگا جب ہندوستان کا سکور 192/5 تھا۔

کہا جا رہا ہے کہ بھارتی ٹیم کا سکور اس قدر آہستہ ہو رہا تھا کہ بھارت نہ دفاعی کھیل سکا اور نہ ہی جارحانہ۔جب بھی وہ انڈین کرکٹر جارحانہ بلے بازی کی کوشش کرتے ، کوئی نہ کوئی کیچ آئوٹ ہوجاتا۔ میچ کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے کوچ راہول ڈریوڈ نے کہا کہ ہم نے اچھے انداز میں نہیں کھیلا۔

انہوں نے کہا، “جب بھی ہم نے سوچا کہ ہماری کوئی پارٹنرشپ میں سے کوئی ایک چل پائے گی، وکٹ گر جاتی۔ اگر ہدف 280 تک ہوتا تو شاید کھیل کچھ مختلف ہوتا۔اس کیلئے اچھی پارٹنرشپ کی ضرورت تھی۔ ہم نے ڈر کے مارے نہیں کھیلا، ہم نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 80 رنز بنائے۔

سینئر اسپورٹس جرنلسٹ آدیش کمار گپتا نے بھارتی ٹیم کو اس کی ناکام بلے بازی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ وہ کہتے ہیں، “آسٹریلیا کے گیند بازوں نے وکٹ ٹو وکٹ گیند کی اور کسی بلے باز کو آزادانہ طور پر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔ یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی اسکور بورڈ پر رنز کی رفتار کم ہوئی، افراتفری میں ہندوستانی بلے بازوں نے جارحانہ انداز میں کھیلنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے ان کی وکٹیں گر گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:’’فلسطینیوں پر بمباری بند کرو‘‘ تماشائی کی گراؤنڈ میں انٹری

کہا جارہا تھا کہ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں 1.25 لاکھ شائقین کے سامنے آسٹریلیا دباؤ میں ہوگا اور ہندوستان اس کا فائدہ اٹھائے گا۔ کیونکہ اسی اسٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف کھیلتے ہوئے ہوم کراؤڈ کے جوش و خروش کے سامنے ہندوستانی ٹیم نے دباؤ پر قابو پاتے ہوئے پاکستان کے خلاف شاندار فتح درج کرائی تھی۔

تاہم اس میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بائولنگ کا فیصلہ کیا اور پاکستان کو 191 رنز پر آل آؤٹ کیا۔ اس کے بعد ہندوستان نے 31 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر میچ جیت لیا۔ اس میچ میں روہت شرما نے 86 رنز اور شریاس ایئر نے 53 رنز کی اننگز کھیلی۔

بھارت نے پاکستان کے خلاف لیگ میچ جیتا تھا لیکن یہ فائنل میچ تھا۔ اور اس میں ہوم ٹیم پر بھی دباؤ ہے۔ مانچسٹر یونائیٹڈ جب اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلتا ہے تو ایسا نہیں ہے کہ وہ وہاں بھیڑ کے شور کی وجہ سے جیت جاتا ہے۔ فائنل کے دباؤ کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

جن سے پرفارم کرنے کی توقع تھی انہوں نے پرفارم نہیں کیا۔ جیسے شبمن گل نے سیمی فائنل میں 80 رنز بنائے تھے، شریاس ایئر نے لگاتار دو سنچریاں اسکور کیں لیکن ویرات کوہلی اور روہت شرما کے علاوہ ہندوستانی بلے بازی پہلے جیسی نہیں رہی۔

فائنل سے پہلے ہندوستان نے ورلڈ کپ کے لگاتار 10 میچ جیتے تھے۔ اس دوران دیکھا گیا کہ روہت شرما اپنی بیٹنگ کو تیز کرتے تھے اور پھر ویرات کوہلی آہستہ آہستہ رن ریٹ بڑھاتے تھے لیکن مڈل آرڈر بیٹنگ کبھی پہلے جیسی نہیں رہی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کو شکست ،آسٹریلیا دنیائے کرکٹ کا چیمپئن بن گیا

میچ سے قبل احمد آباد کی پچ کو لے کر بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ کہا گیا کہ پچ بہت سست تھی اور اسی حساب سے ہندوستانی بلے بازوں نے بہت محتاط انداز میں کھیلنا شروع کیا۔ لیکن اسی پچ پر آسٹریلیا کے اسپنرز اور تیز گیند بازوں نے ہندوستانی بلے بازوں کو دباؤ میں ڈال دیا۔

ہندوستانی بلے بازوں نے پچ پر محتاط انداز میں کھیلا لیکن ایک ہی پچ پر تین وکٹیں گرنے کے باوجود آسٹریلوی بلے بازوں نے انتہائی بے خوف کرکٹ کھیلی اور دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان نے جو پلان بنایا اس کی حکمت عملی کام نہیں آئی۔

آسٹریلیا نے ہندوستان کو گھیر لیا تھا۔ ان کے گیند بازوں نے پچ کے بارے میںوکٹ ٹو وکٹ پر گیند کی۔ اس نے مڈل اور آف میںبائولنگ کی اور ہر بلے باز کو اس کی کمزوریوں کے مطابق گیندیں کرائیں۔

آسٹریلیا نے حکمت عملی کے مطابق بائولنگ کی جس کی وجہ سے ہندوستان کی بیٹنگ کام نہ کر سکی۔ آسٹریلیا کے لیے ہدف کم تھا لیکن اس نے وکٹیں گرنے کے بعد بھی اٹیکنگ کرکٹ کھیلنا بند نہیں کیا، جب کہ بھارت کی وکٹیں گرنے کے بعد باؤنڈری بننا بند ہوگئی۔