یو اے ای کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یمن میں کاؤنٹر ٹیررازم یونٹس کا مشن ختم کیا جا رہا ہے، مشن کے خاتمے کا فیصلہ حالیہ پیشرفت کے جامع جائزے کے بعد کیا گیا، انخلا کا عمل اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی سے انجام دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ 2015 سے عرب اتحاد کا حصہ بن کر یمن میں قانونی حکومت کی حمایت کی، 2019 میں اپنے اہداف مکمل کر کے یمن سے فوجی موجودگی ختم کر لی تھی تاہم 2019 کے بعد سے صرف خصوصی افرادی قوت کاؤنٹر ٹیررازم میں مصروف تھی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے سعودی سربراہی میں قائم اتحاد نے یمن کی بندرگاہ مکلا پر حملہ کر کے یو اے ای کی ہتھیاروں سے لیس کامبیٹ گاڑیوں کو نشانہ بنایا تھا، دونوں جہاز یو اے ای کی فجیرہ بندرگاہ سے بغیر اجازت مکلا بندرگاہ داخل ہوئے تھے۔
ترجمان اتحادی افواج کے مطابق کارروائی یمنی صدارتی کونسل کی درخواست پر کی گئی، سعودی وزارت خارجہ نے یمن میں یو اے ای کی علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت کو سعودی عرب کی قومی سلامتی کیلئے براہ راست خطرہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں یکم جنوری کو عام تعطیل کا اعلان
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے بندرگاہ پر حملے کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا گیا کہ قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی چیز سے چھیڑ چھاڑ کو ریڈ لائن سمجھا جائے گا، یمن کے امن کیلئے مذاکرات ہی واحد حل ہیں، امید ہے متحدہ عرب امارات ایسے اقدامات کرے گا جو دونوں برادر ممالک کے لئے خوشحالی کا باعث بنیں گے۔
ادھر یو اے ای نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے سعودی حملے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جہازوں پر کوئی اسلحہ موجود نہیں تھا، دونوں جہاز کسی علیحدگی پسند گروہ نہیں بلکہ اماراتی فوج کیلئے تھے۔
اس حملے کے بعد یمن نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منسوخ کردیا تھا جس پر عرب امارات نے یمن سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کردیا۔