سعودیہ میں کام کرنیوالے پاکستانی ملازمین کیلئے خوشخبری
سعودی عرب
سعودی عرب کی حکومت نے تمام ملازمین کے لیے روزانہ آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کی/ فائل فوٹو
ریاض (ویب ڈیسک): سعودی عرب کی حکومت نے مملکت میں کام کرنے والے تمام ملازمین کے لیے اوقاتِ کار سے متعلق اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے روزانہ آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کر دی۔

سعودی لیبر قانون کے تحت عام حالات میں کسی بھی ملازم سے یومیہ آٹھ گھنٹے یا ہفتہ وار اڑتالیس گھنٹے سے زائد کام نہیں لیا جا سکتا۔ اس فیصلے کا مقصد کارکنوں کے حقوق کا تحفظ، بہتر کام کا ماحول فراہم کرنا اور کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم رکھنا ہے۔

سعودی لیبر لاء کے مطابق آجر یا کفیل اس بات کا پابند ہوگا کہ وہ ملازمین کو مقررہ دنوں میں مناسب آرام فراہم کرے۔ قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ملازم کو ہفتے میں کم از کم ایک دن مکمل آرام دینا لازم ہے۔ عام طور پر جمعہ کو ہفتہ وار آرام کا دن تصور کیا جاتا ہے، تاہم بعض شعبوں میں کام کی نوعیت کے مطابق آرام کا دن مختلف بھی ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ملازم کو ہفتہ وار چھٹی دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:یو اے ای صدر کی پاکستان آمد، وزیراعظم نے استقبال کیا

حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی ادارے میں ملازم سے مقررہ اوقاتِ کار سے زائد کام لیا جاتا ہے تو اسے اوور ٹائم شمار کیا جائے گا۔ لیبر قانون کے مطابق اوور ٹائم کی ادائیگی عام گھنٹہ وار اجرت سے کم از کم ڈیڑھ گنا ہونی چاہیے۔ اس شق کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اضافی کام کے بدلے ملازمین کو مناسب مالی معاوضہ ملے اور ان پر بلاجواز دباؤ نہ ڈالا جائے۔

سعودی حکام کے مطابق ان قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ادارے باقاعدہ نگرانی کریں گے۔ اگر کوئی آجر یا کمپنی ان ضوابط کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جس میں جرمانے اور دیگر سزائیں شامل ہو سکتی ہیں۔ حکومت نے ملازمین کو بھی ہدایت کی ہے کہ اگر انہیں مقررہ اوقاتِ کار، آرام یا اوور ٹائم ادائیگی سے متعلق کسی قسم کی خلاف ورزی کا سامنا ہو تو وہ متعلقہ حکام سے رجوع کریں۔

حکام کا کہنا ہے کہ لیبر قوانین میں یہ اصلاحات سعودی وژن کے تحت کی جا رہی ہیں، جن کا مقصد ایک منصفانہ، محفوظ اور متوازن کام کا ماحول فراہم کرنا ہے، تاکہ مملکت میں کام کرنے والے تمام ملازمین خود کو محفوظ اور باعزت محسوس کر سکیں۔