آسٹریلیا: سخت اسلحہ قوانین کی منظوری
Australia gun laws
فائل فوٹو
سڈنی:(ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں بونڈی میں ہونے والے ہولناک حملے کے بعد سخت اسلحہ قوانین و دہشت گرد علامتوں پر پابندی کا بل ایمرجنسی اجلاس میں منظور کر لیا گیا ہے۔

14 دسمبر کو بونڈی میں ہنوکا جشن کے دوران ہونے والے ماس شوٹنگ میں پندرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جس کے بعد عوامی مطالبے پر نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے فوری کاروائی کرتے ہوئے اسلحہ قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

نئے قوانین کے تحت زیادہ تر افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ چار فائر آرمز (رائفل) رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ کسانوں کے لیے یہ حد دس تک ہوگی۔

حملے کے الزام میں گرفتار 50 سالہ ساجد اکرم پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے جبکہ ان کے بیٹے نوید پر 59 الزامات عائد کیے گئے جن میں قتل اور دہشت گردی شامل ہیں، اس واقعے کے بعد ریاست میں اسلحہ کے کنٹرول کے مطالبات زور پکڑ گئے ہیں اور سڈنی مارننگ ہیرلڈ کے ایک سروے کے مطابق تین چوتھائی آسٹریلوی شہری سخت قوانین کے حق میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک میں مصنفین کا اے-آئی کمپنیوں کے خلاف کتابی حقوق پر مقدمہ دائر

ریاستی اپوزیشن نے بعض قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، وفاقی حکومت نے بھی گن کنٹرول میں اصلاحات کا اعلان کیا ہے، تاہم حملے کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن قائم کرنے کے مطالبات کو  مسترد کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم انتھونی البانیز نے انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آزادانہ جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے تاکہ جلد از جلد حقائق سامنے لائے جا سکیں۔

دفاعی وزیر رچرڈ مارلز کا کہنا ہے کہ ہمیں فوری جواب کی ضرورت ہے، برسوں تک انتظار کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جیسا کہ رائل کمیشن میں ہوتا ہے، نئی اصلاحات کا مقصد ریاست میں عوام کی حفاظت، ہتھیاروں پر قابو اور دہشت گرد پروپیگنڈے کو محدود کرنا ہے۔