بونڈی بیچ فائرنگ، حملہ آور بھارتی نژاد نکلا
Sydney gun attack
فائل فوٹو
سڈنی: (ویب ڈیسک) سڈنی کے بونڈی بیچ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور کے بھارتی نژاد ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔

سڈنی کے بونڈی بیچ میں پیش آنے والی ہلاکت خیز فائرنگ سے متعلق سامنے آنے والی تازہ تفصیلات کے مطابق حملہ آور پاکستانی نہیں تھا جو کہ بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والے ابتدائی دعوؤں کے بالکل برعکس ہے۔

بونڈی بیچ فائرنگ کے افسوسناک واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کے کچھ حصوں اور ان سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حملہ آور کو پاکستانی قرار دے دیا تھا، تاہم اب یہ رپورٹس غلط ثابت ہو چکی ہیں اور اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ حملہ آور کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا، شوٹر کے ایک قریبی ساتھی نے بھی مبینہ طور پر بتایا کہ حملہ آور بھارتی نژاد تھا جس سے راتوں رات چلنے والی غلط معلوماتی مہم کی حقیقت واضح ہو گئی۔

آسٹریلوی حکام کے مطابق حملہ آور کی شناخت ساجد اکرم کے نام سے ہوئی ہے جو 1998 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا اور بعد ازاں 2001 میں ایک آسٹریلوی شہری سے شادی کے بعد پارٹنر ویزا حاصل کیا، آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک نے اس کی امیگریشن ہسٹری کی تصدیق کرتے ہوئے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ حملہ آور سیاحتی ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ساجد اکرم گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے ایک آسٹریلوی گن کلب کا رجسٹرڈ رکن تھا اور اس کے پاس قانونی طور پر لائسنس یافتہ چھ آتشیں اسلحے موجود تھے، حکام کے مطابق اس کی نسلی جڑیں افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ملتی ہیں جس سے اس کیس کا پاکستان سے تعلق مزید مسترد ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سڈنی حملے سے منسوب بے گناہ پاکستانی کا ویڈیو پیغام آگیا

ان حقائق کے باوجود سوشل میڈیا پر غلط معلومات تیزی سے پھیلتی رہیں جن میں ایک پاکستانی فرد نوید اکرم کو بھی غلط طور پر ملوث کیا گیا، بعد ازاں نوید اکرم خود سوشل میڈیا پر سامنے آیا اور کسی بھی قسم کے کردار سے صاف انکار کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی تصویر غلط مقاصد کے لیے استعمال کی گئی۔

ادھر بعض بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے بھی بعد ازاں ابتدائی دعوؤں میں موجود تضادات کو تسلیم کیا، ایک بھارتی صارف تیجسوی پرکاش نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ وہ سامنے آنے والی تفصیلات پر حیران ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ معصوم شہریوں کے خلاف تشدد کسی بھی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔