سڈنی حملے میں ہلاک افراد کی تعداد 16 ہوگئی، 40 سے زائد زخمی
سڈنی بونڈائی بیچ فائرنگ
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈائی بیچ پر فائرنگ کا افسوسناک واقعہ ہوا/ فائل فوٹو
سڈنی (ویب ڈیسک): آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈائی بیچ پر فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں ہلاک افراد کی تعداد 16 ہو گئی جبکہ حملہ آور سمیت 40 سے زائد افراد زخمی ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ زخمیوں میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

آسٹریلوی پولیس کے مطابق فائرنگ میں ملوث حملہ آور باپ بیٹا تھے۔ جوابی کارروائی میں 50 سالہ باپ ہلاک ہو گیا، جبکہ 24 سالہ بیٹے کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی، تاہم فائرنگ کرنے والے شخص کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

واقعے کے بعد بونڈائی بیچ کو تفتیش مکمل ہونے تک سیل کر دیا گیا ہے۔ آسٹریلوی پولیس نے واضح کیا ہے کہ حملے میں صرف دو ہی افراد ملوث تھے اور کسی تیسرے حملہ آور کی موجودگی کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سڈنی کے ساحل پر فائرنگ، 12 افراد ہلاک، 17 زخمی

فائرنگ کے واقعے کے بعد آسٹریلیا میں آج ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کر دیا گیا، جس کے تحت قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی ہے۔

دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے بونڈائی بیچ پر پیش آنے والے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ یہودی کمیونٹی کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ انہوں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کی شام یہودی کمیونٹی اپنے مذہبی تہوار حنوکا کی تقریبات میں مصروف تھی، جس دوران دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ وزیراعظم کے مطابق حملے میں مرنے والے بیشتر افراد آسٹریلوی شہری تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز دو مسلح افراد نے بونڈائی ساحل کے قریب ایک اونچے مقام سے فائرنگ کی تھی۔ واقعے کے دوران ایک حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جبکہ دوسرے حملہ آور کو 43 سالہ مسلم شہری احمد ال احمد نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابو میں لیا۔

احمد ال احمد اس دوران دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ انہوں نے نہ صرف مسلح شخص کو دبوچا بلکہ اس سے اسلحہ چھین کر گرفتاری کو ممکن بنایا، جس پر انہیں شہری ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔