نيوزی لینڈ کا پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے گولڈن ویزا اسکیم کا اعلان
New Zealand Golden Visa
فائل فوٹو
(ویب ڈیسک): نیوزی لینڈ کی حکومت نے پاکستانی شہریوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں کاروباری سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کے لیے نیا گولڈن ویزا شروع کر دیا ہے۔

نیوزی لینڈ نے ایک اہم نئی امیگریشن اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ حکومت نے باضابطہ طور پر بزنس انویسٹر ورک ویزا لانچ کیا ہے جسے وسیع پیمانے پر نیوزی لینڈ کا نیا گولڈن ویزا کہا جا رہا ہے جو سرمایہ کاری کے ذریعے رہائش حاصل کرنے کا منظم راستہ فراہم کرتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، اس نئے پروگرام کے تحت غیر ملکی سرمایہ کار نیوزی لینڈ کی معیشت میں قابل ذکر مالی سرمایہ کاری کر کے رہائش اور بالآخر مستقل رہائش حاصل کرنے کا موقع حاصل کر سکتے ہیں۔ اس اقدام سے ویلنگٹن کی جانب سے خود کو طویل مدتی مواقع تلاش کرنے والے ہائی نیٹ ورتھ افراد کے لیے ایک پرکشش منزل کے طور پر پیش کرنے کی نئی کوشش ظاہر ہوتی ہے۔

حکام نے تصدیق کی کہ اسکیم میں دو سرمایہ کاری کے راستے شامل ہیں:

  • NZD 1 ملین کی سرمایہ کاری: درخواست دہندگان کو تین سالہ ورک ٹو ریزیڈنسی راستہ حاصل کرنے کے اہل بناتی ہے۔
  • NZD 2 ملین کی سرمایہ کاری: سرمایہ کاروں کو ایک سالہ فاسٹ ٹریک ریزیڈنسی حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے جس سے انتظار کا وقت نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سویڈن کا پاکستانی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کا آغاز

ویزے کے لیے درخواست دہندگان کو کم از کم ذاتی اثاثے5 لاکھNZD برقرار رکھنے ہوں گے تاکہ وہ خود اور اپنے اہل خانہ کو سپورٹ کر سکیں۔ سرمایہ کاروں کو متعلقہ کاروباری تجربہ بھی دکھانا ہوگا جیسے کہ کسی کمپنی کا انتظام کرنا جس میں کم از کم پانچ مکمل وقتی ملازمین ہوں یا سالانہ کاروباری آمدنی NZD 1 ملین ہو۔

حکام نے تصدیق کی ہے کہ سرمایہ کار اپنے ویزا درخواست میں شریک حیات اور منحصر بچوں کو شامل کر سکیں گے۔ تاہم، حکام نے کچھ شعبوں میں سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی ہے جن میں:

  • جوئے کے کاروبار
  • فاسٹ فوڈ چینز
  • تمباکو سے متعلق صنعتیں شامل ہیں

یہ پابندیاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ سرمایہ کاری نیوزی لینڈ کی طویل مدتی اقتصادی اور سماجی ترجیحات سے ہم آہنگ شعبوں میں ہو۔

گولڈن ویزا اسکیم موجودہ ایکٹو انویسٹر پلس ویزا کے ساتھ ساتھ چلائی جائے گی جس کے لیے کہیں زیادہ سرمایہ کاری درکار ہے یعنی NZD 5 ملین سے NZD 10 ملین، سرمایہ کاری کی قسم کے مطابق۔

حکام نے نئے بزنس انویسٹر ورک ویزا کو درمیانے درجے کے عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک زیادہ قابل رسائی آپشن قرار دیا ہے جو رہائش کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی امیگریشن اتھارٹیز نے تصدیق کی ہے کہ نئے گولڈن ویزا کے لیے درخواستیں باضابطہ طور پر 24 نومبر 2025 سے کھلیں گی۔