یہ اقدام برطانوی ہوم آفس کی نئی سخت ویزا پالیسیوں اور بڑھتے ہوئے اسٹوڈنٹ ویزا ریفیوزل ریٹس کے باعث کیا گیا ہے۔
نئے قوانین کے تحت یونیورسٹیوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی طلبا کے ویزا ریفیوزل ریٹ کو 5 فیصد سے کم رکھیں،تاہم پاکستانی طلبا کے ریفیوزل ریٹ حالیہ عرصے میں 18 فیصد تک اور بنگلادیشی طلبا کیلئے 22 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
داخلے بند کرنے والی یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف وولورہیمپٹن، یونیورسٹی آف چیسٹر، کووینٹری یونیورسٹی، سنڈرلینڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ہرٹفورڈشائر اور لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی شامل ہیں۔
یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ طلبا کی تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ نئے قواعد اور بڑھتے ہوئے ریفیوزل ریٹس کے سبب کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سویڈن کا پاکستانی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کا آغاز
واضح رہے کہ اس اقدام سے ہزاروں پاکستانی اور بنگلادیشی طلبہ شدید پریشانی اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ اقدامات عارضی ہیں، حالات میں بہتری آنے پر داخلے کی پالیسی پر دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق برطانیہ میں بین الاقوامی طلبا کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ویزا ریفیوزلز کے پیچیدہ قوانین نے تعلیمی اداروں کو سخت فیصلے کرنے پر مجبور کر دیا ہے، جس کا اثر خاص طور پر پاکستان اور بنگلادیش کے طلبا پر پڑ رہا ہے۔