یہ قانون ریاست میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کے خلاف سب سے سخت قانونی فریم ورکس میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس میں واضح کیا گیا کہ یہ قانون سکسٹ شیڈول کے علاقوں اور قبائلی برادریوں پر لاگو نہیں ہوگا۔ اس قانون کا مقصد ازدواجی ذمہ داری کو مضبوط بنانا اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی شہریوں پر بغیر ویزا ایران میں داخلے پر پابندی عائد
اپوزیشن جماعتوں، کانگریس، اے یو ڈی ایف، سی پی آئی(ایم) اور رانجور دل نے بل کو سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا اور متعدد ترامیم بھی پیش کیں۔ طویل بحث اور تکرار کے بعد وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی پر کانگریس اور رانجور دل نے اپنی ترامیم واپس لے لیں تاہم اے آئی یو ڈی ایف اور سی پی آئی ایم نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔
بل کے تحت 10 سال تک قید کی سزا ان افراد کے لیے تجویز کی گئی ہے جو اپنی پہلی شادی کو چھپاتے ہیں یا اسے ختم کیے بغیر دوسری شادی کر لیتے ہیں۔ بار بار جرم کرنے والوں کو دوگنی سزا دی جائے گی۔ شادی کروانے والے کو 1.5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا جبکہ جو افراد حکام سے جان بوجھ کر معلومات چھپائیں انہیں 2 سال تک قید اور 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
ریاستی حکومت نے اسے آسام میں ایک ایک سے زیادہ شادیوں کے خلاف سخت ترین قانونی فریم ورک قرار دیا ہے جس کے نفاذ کے بعد دوسری شادی اب صرف سماجی نہیں بلکہ سنگین قانونی جرم بھی تصور کی جائے گی۔