
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق توماسو بورٹولازی کو اسرائیلی فورسز نے اس وقت گرفتار کیا جب صیہونی فورسز نے فلوٹیلا کی کشتی ’ماریا کرسٹن‘ کو روک کر عملے کو حراست میں لے لیا۔
رہائی کے بعد ترکیہ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے توماسو نے بتایا کہ فلسطینیوں کی حمایت میں فلوٹیلا کا حصہ بننا میرے نزدیک سب سے مؤثر اقدام تھا، جیل کا وقت بہت مشکل تھا لیکن میرے ساتھی جو زیادہ تر ترک اور مسلمان تھے میرا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
“My company was from Türkiye and almost all were Muslims”
— Anadolu English (@anadoluagency) October 4, 2025
“While they were praying, the police of the Israeli occupation force came inside and impeded them.”
“I felt the need to oppose this and after, with my friend, I said the shahadah”
Italian activist Tommaso Bortolazzi,… pic.twitter.com/PPbPlmi7sl
ان کا کہنا تھا کہ جب میرے مسلمان ساتھی جیل میں نماز کی کوشش کرتے تو اسرائیلی اہلکار انہیں مختلف حربے استعمال کر کے نماز کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش کرتے، یہی رویہ دیکھ کر میں نے اس مخالفت کے خلاف خود اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ زندہ و سلامت منظر عام پر آگئے
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے اس فیصلے سے بے حد خوش ہوں اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میری زندگی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے ارکان کو غزہ کے قریب پہنچنے پر حراست میں لیا تھا جن میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں اور اس وقت اسرائیل کی قید میں ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے آج اس حوالے سے ایک بیان میں بتایا کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے گرفتار پاکستانی کارکنوں کی جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں، مشتاق احمد اسرائیل کی قید میں ہیں لیکن محفوظ ہیں۔



