
ذرائع کے مطابق حماس کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں تنظیم کے غیر مسلح ہونے کی شق میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے مذاکرات کاروں نے گزشتہ روز دوحا میں ترک، مصری اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کی۔
فلسطینی ذرائع کا بتانا ہے کہ حماس اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا اور تنظیم کے رہنماؤں کے فلسطین کے اندر یا باہر قتل نہ کیے جانے کی عالمی ضمانتیں چاہتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کو غزہ امن منصوبے پر جواب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو یا تین دن درکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی منصوبے پر جواب کیلئے ڈیڈ لائن
یاد رہےکہ گزشتہ سے پیوستہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن منصوبہ پیش کیا تھا جبکہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن منصوبے پر جواب کے لیے چار روز کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے متعلق تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ پیش کیا ، غزہ میں جنگ بندی کرانے کی کوشش کی ، امن منصوبے پر عملدرآمد ہو جاتا ہے تو یہ تاریخی کامیابی ہو گی، حماس نے منصوبہ قبول نہ کیا تو اسے بہت زیادہ نقصان ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس منصوبہ قبول کرنے کیلئے 3 سے 4 دن ہیں، حماس کی جانب سے امن منصوبے کو قبول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیل،عرب اور مسلم ممالک نے ہمارے امن منصوبے کو قبول کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا مزیدکہنا تھا کہ حماس قیدیوں کو رہا کرے اور اچھے رویے کا مظاہرہ کرے، حماس کے جواب کا انتظار ہے بصورت دیگر بہت افسوسناک انجام ہو گا، امن منصوبے پر مزید مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، حماس کو امن منصوبے سے اتفاق کرناچاہیے، حماس منصوبہ قبول کرے یا اسرائیل کا مقابلہ کرے، ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔