
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے متعلق کل تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ پیش کیا ، غزہ میں جنگ بندی کرانے کی کوشش کی ، امن منصوبے پرعملدرآمدہوجاتاہے تویہ تاریخی کامیابی ہوگی، حماس نے منصوبہ قبول نہ کیا تو اسے بہت زیادہ نقصان ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس منصوبہ قبول کرنے کیلئے 3 سے 4 دن ہیں، حماس کی جانب سے امن منصوبے کو قبول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیل،عرب اور مسلم ممالک نے ہمارے امن منصوبے کو قبول کیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس قیدیوں کو رہا کرے اور اچھے رویے کا مظاہرہ کرے، حماس کے جواب کا انتظار ہے بصورت دیگر بہت افسوسناک انجام ہو گا، امن منصوبے پر مزید مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، حماس کو امن منصوبے سے اتفاق کرناچاہیے، حماس منصوبہ قبول کرے یا اسرائیل کا مقابلہ کرے، ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا مشرقِ وسطیٰ کیلئے 20 نکاتی امن معاہدے کا اعلان
اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بندی کرائی، بھارت اور پاکستان دونوں کو کہا جنگ چھوڑیں تجارت کریں، ہمارے پاس دنیا کی سب سے اہم اور طاقتور فوج ہے، ہماری فوج نے گزشتہ 4 سال سے جاری افراتفری کا خاتمہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات ہوئی، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا صدر ٹرمپ نے لاکھوں زندگیاں بچائی ہیں، فخر ہے فیلڈ مارشل عاصم منیر جیسی اہم شخصیت نے میرے بارے میں ایسا کہا۔
امریکی صدر نے شکوہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے نوبل امن انعام ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، عالمی تنازعات حل کیے،مجھے امن کا علمبردار سمجھا جانا چاہیے۔