
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کئے گئے امن کے معاہدے کےاہم نکات سامنے آگئے جس کے مطابق غزہ پر عارضی ٹیکنو کریٹ حکومت قائم ہوگی، اسرائیل غزہ کو ضم نہیں کرے گا، فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، غزہ پٹی کی دوبارہ تعمیر ہوگی۔
امن معاہدے کے مطابق حماس کے معاہدہ قبول کرنے پر فوراً جنگ بندی ہوگی، تمام زندہ و مردہ قیدی 72 گھنٹوں میں واپس کیے جائیں گے، اسرائیل سزائے موت کے 250 قیدیوں سمیت 1700 فلسطینیوں کو رہا کرے گا، امن معاہدے کے دوران تمام فوجی کارروائیاں معطل رہیں گی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے مرحلہ وار انخلا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے دوحہ حملے پر قطر سے معافی مانگ لی
امن معاہدے میں مزید کہا گیا کہ امن پر رضامند حماس ارکان کو عام معافی، دیگر کو محفوظ راستہ دیا جائے گا، علاقائی و عالمی افواج غزہ میں سیکیورٹی فراہم کریں گی، فلسطینی پولیس کو تربیت دی جائے گی، متفقہ سطح پر امداد غزہ میں پہنچائی جائے گی، امریکہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بقائے باہمی مذاکرات کرائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا۔ پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ محض تماشائی نہیں بلکہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے والا کھلاڑی ہے۔ جب دنیا صرف زبانی جمع خرچ کر رہی تھی، پاکستان نے عملاً غزہ کے امن کے لیے کردار ادا کیا۔
یہ پاکستان کا نیا عالمی مقام ہے کہ وہ دنیا بھر میں امن کا ضامن بن رہا ہے۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل پاکستان نے غزہ میں امن اور جنگ بندی کے سب سے بڑے حامی ہونے کا عملی ثبوت دیا۔ آج ان کی قیادت نے مشرقِ وسطیٰ میں بھی امن قائم کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی قیادت عالمی امن کے لیے ایک مثال بن چکی ہے۔ یہ پاکستان کی سفارتی اور عسکری قیادت کی تاریخی کامیابی ہے۔ دنیا اب پاکستان کو امن کے معمار کے طور پر دیکھ رہی ہے۔



