
اس فیصلے کے تحت اب کوئی بھی سرکاری ملازم ٹک ٹاک، فیس بک یا یوٹیوب پر ذاتی یا سرکاری نوعیت کے بیانات اور ویڈیوز اپ لوڈ نہیں کر سکے گا۔
حکومت کی جانب سے جاری مراسلے میں واضح کیا گیا کہ تمام سرکاری ملازمین سوشل میڈیا پر اپنی سرگرمیاں محدود رکھیں اور کوئی ایسا مواد شیئر نہ کریں جس سے سرکاری پالیسیوں یا ادارہ جاتی ساکھ پر سوال اٹھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملازمین کو میڈیا پر براہِ راست خبریں یا معلومات فراہم کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ اقدام سرکاری اداروں میں نظم و ضبط قائم رکھنے اور ملازمین کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی روک تھام کیلئے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سی ڈی اے میں نئی بھرتیوں کا اعلان، اپلائی کرنے کا طریقہ جانیے
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کو صرف اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر توجہ دینی چاہیے، سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے اداروں کی کارکردگی اور شفافیت متاثر ہو سکتی ہے۔
اس فیصلے کا مقصد حکومتی پالیسیوں کو متنازع ہونے سے بچانا اور ملازمین کو سرکاری امور پر غیر ضروری تبصروں سے روکنا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔