
یہ قانون مارچ 2026 میں نئے تعلیمی سال کے آغاز سے نافذالعمل ہوگا۔
حکومت کے مطابق اس اقدام کا بنیادی مقصد نوجوانوں میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل اسکرینز کے حد سے زیادہ استعمال کے مضر اثرات پر قابو پانا ہے۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ طلبا میں بڑھتی ہوئی ذہنی دباؤ، پڑھائی سے عدم دلچسپی اور توجہ کی کمی جیسے مسائل میں اضافہ اسی وجہ سے دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا چند ایسے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو رہا ہے جو بچوں اور نوعمروں کیلئے سمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے استعمال کو محدود کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آسٹریلیا نے نوعمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا پر پابندیوں کو مزید سخت کیا تھا، جبکہ نیدرلینڈز میں اسکولوں میں فون پر پابندی کے بعد طلبا کی توجہ اور تعلیمی کارکردگی میں بہتری رپورٹ ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں 5 ستمبر کو عید میلادالنبیؐ پر عام تعطیل کا اعلان
اگرچہ جنوبی کوریا کے کئی اسکول پہلے ہی مقامی سطح پر فون کے استعمال پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں، مگر اب پہلی بار ان ضوابط کو باقاعدہ قانون کا درجہ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب بچوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی بعض تنظیموں نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موبائل فون پر مکمل پابندی بچوں کے انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کیخلاف ہے۔ تاہم حکومت پرعزم ہے کہ یہ قانون طلبا کے بہتر مستقبل اور تعلیمی ماحول کی بہتری کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔