
یہ تفصیلات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس میں دی گئیں، جس کی صدارت چیئرمین ذیشان خانزادہ نے کی۔
کمیٹی کو وزارت سمندر پار پاکستانی کے حکام نے بتایا کہ بیلاروس کے ساتھ ملازمتوں کے حوالے سے میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یو) فائنل ہو چکا ہے، جس سے پاکستانی ورکنگ کمیونٹی کو نئے مواقع فراہم ہوں گے۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ بیرون ملک مختلف ممالک میں قید 17 ہزار 236 پاکستانی قیدیوں میں سے 15 ہزار 238 صرف مشرق وسطیٰ کے ممالک میں قید ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے افغان جیلوں میں 78 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یو اے ای میں ڈرائیونگ لائسنس کیلئے نئی فیسوں کا اعلان
دوسری جانب سری لنکا سے 56، برطانیہ سے 6، اور سعودی عرب سے 27 پاکستانی قیدی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت وطن واپس لائے جا چکے ہیں۔ چین سے بھی 5 پاکستانی قیدی جلد واپس آنے والے ہیں۔
ڈائریکٹر سمندر پار پاکستانی دفتر خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 80 فیصد پاکستانی قیدی ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باعث قید ہیں، جبکہ دیگر قیدیوں کے کیسز جنسی ہراسانی اور منشیات کے مقدمات سے متعلق ہیں۔