
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ پبلک ہائی اسکول امتحانی مرکز کے طور پر قائم تھا، جہاں 6 مختلف اسکولوں کے 5 ہزار سے زائد طلبا امتحان دے رہے تھے۔ اچانک زور دار دھماکے سے ٹرانسفارمر پھٹ گیا اور اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ پورے اسکول میں چیخ و پکار اور بھگدڑ مچ گئی۔
طلبا اپنی جانیں بچانے کیلئے اوپری منزلوں سے چھلانگیں لگانے پر مجبور ہو گئے، جبکہ بعض ایک دوسرے کو روندتے ہوئے زخمی ہو گئے۔ زیادہ تر زخمیوں کی عمریں 18 سے 22 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ دریائے سوات، ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نماز جنازہ ادا
ریسکیو ادارے کے ترجمان کے مطابق امدادی کارروائیاں فوری طور پر شروع کر دی گئی تھیں، تاہم مشتعل والدین اور شہریوں کے باعث کام میں شدید رکاوٹیں آئیں۔ والدین نے اسکول انتظامیہ پر ناقص سیکیورٹی اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
دوسری جانب حکومت نے واقعے کی مکمل تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور یقین دلایا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔