سانحہ دریائے سوات: ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نماز جنازہ ادا
دریائے سوات کے دلخراش واقعے میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کی گئی، جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی
دریائے سوات کے دلخراش واقعے میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کی گئی/ فائل فوٹو
سیالکوٹ: (ویب ڈیسک) دریائے سوات کے دلخراش واقعے میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کی گئی، جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق تین مختلف خاندانوں سے تھا، جو ایک ساتھ سیر و تفریح کے لیے سوات گئے تھے۔ عبدالسلام کی فیملی میں اس کی 45 سالہ اہلیہ روبینہ، 20 سالہ بیٹی تزمین اور 16 سالہ بیٹی شرمین شامل تھیں۔ یہ تینوں افراد دریائے سوات میں طغیانی کے باعث بہہ گئے اور جان کی بازی ہار گئے۔

اسی طرح شہباز کی فیملی میں اس کا 7 سالہ بیٹا ایان اور 10 سالہ بیٹی آئمہ بھی حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہوئے۔ ان معصوم بچوں کی لاشیں جب ان کے آبائی علاقے ڈسکہ پہنچیں تو علاقے میں صفِ ماتم بچھ گئی۔

محسن کی فیملی میں اس کی تینوں بیٹیاں 18 سالہ عجویٰ، 16 سالہ میرب اور 14 سالہ عشال بھی اس المناک حادثے میں جاں بحق ہوئیں۔ ان سب کی نماز جنازہ بھی ڈسکہ میں ادا کی گئی، جہاں ہزاروں افراد نے ان کے غم میں شرکت کی۔ لوگ دور دراز سے تعزیت کے لیے پہنچے اور ہر طرف رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔

دریائے سوات میں بہہ جانے والے افراد میں عبدالسلام کا 17 سالہ بیٹا عبداللہ اور محسن کی 8 سالہ بیٹی انفال بھی شامل ہیں۔ انفال کی لاش کو تلاش کر کے نکال لیا گیا ہے، تاہم 17 سالہ عبداللہ کی لاش تاحال نہیں مل سکی، جس کی تلاش کا عمل ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جاری ہے۔