استنبول میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہیں ، امریکی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے ، اقوا م متحدہ ،آئی اے ای اے سمیت دیگر ادارے امریکی جارحیت کے خلاف خاموش ہیں ،امریکی حملوں پر خاموشی سے خطہ تباہی کا شکا ر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران امریکہ کے گھناؤنے فعل پر سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کرتا ہے، واشنگٹن میں بیٹھے لوگ ایران کی خودمختاری پر حملے کے ذمہ دار ہیں ، ایران اپنی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی حملہ ہرگز برداشت نہیں کرے گا، ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور وہ استعمال کرتے رہیں گے ۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران سے مسلسل رابطے میں ہوں ،ابھی مجھے امریکی حملوں کے بعد ہونے والے نقصان کا اندازہ نہیں ،کسی بھی ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کی مذمت کرنی چاہیے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے دورازے ہمیشہ کھلے ہیں لیکن اب ایران کو مذاکرات کی طرف واپس بلانا غیر متعلقہ ہے ، ہم بات چیت کررہے تھے ، ہم نے ہمیشہ بات چیت کو فوقیت دی ، امریکہ کے ساتھ بات چیت کررہے تھے تو اسرائیل نے حملہ کیا، یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں تھے تو امریکہ نے حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری مقامات پر حملہ کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے یہ ثابت کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کوئی عزت نہیں کرتا، ایسی کوئی ریڈ لائن نہیں جو انہوں نے کراس نہ کی ہو،امریکہ نے ایرانی تنصیبات پر نہیں عالمی قانون ، اقوام متحدہ کے چارٹر پر بم برسایا ، ایران پر حملہ جھوٹے اور سنگین الزامات عائد کرکے کیا گیا۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران پر مسلسل جارحیت جاری ہے ، امریکی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے ، ایران نے کچھ غلط نہیں کیا،گزشتہ 20 سال سے دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرے ، ایرانی عوام سمجھ چکی ہے کہ ان کیخلاف کیا ظلم کیا جارہا ہے ،روس ہمارا اہم شراکت دار ہے ،آج ماسکو جاؤں گا، صدر پیوٹن سے بات چیت کروں گا،روس سلامتی کونسل کا مستقل ممبر ہے ،اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے ، روسی نمائندوں سے بات چیت جاری رکھی جائے گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر طیب اردوان سے اہم ملاقات ہوئی ، خطے میں ترکیہ سمیت دیگر ممالک کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی ، تمام شراکت دار ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ،تمام اسلامی ممالک اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ،ایران او آئی سی کا ممبر ہے، تمام دوست ممالک نے ایران کا ساتھ دینے کا عزم کیا۔