ایران کی جوابی کارروائی، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا ہیڈکوارٹر نشانہ
اسرائیلی صیہونی فورسز کے ایرانی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل حملے جاری ہیں جبکہ تہران نے بھی تل ابیب پر جوابی میزائل داغ دیے۔
فائل فوٹو
تہران، تل ابیب: (سنو نیوز) اسرائیلی صیہونی فورسز کے ایرانی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل حملے جاری ہیں جبکہ تہران نے بھی تل ابیب پر جوابی میزائل داغ دیے۔

ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایران کے شہر اصفہان پر حملہ کیا، صیہونی فورسز کے حملے کے بعد اصفہان میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ وسطی اور شمالی تہران میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے اصفہان پر حملے میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ۔

دوسری جانب ایران نے بھی ایک بار پھر جوابی کارروائی کرتےہوئے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دئیے، ایرانی جوابی کارروائی کے بعد اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجنے لگے،اسرائیلی حکام نے شہریوں کو شیلٹرز میں جانے کی ہدایت جاری کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پاسدارانِ انقلاب کا اسرائیل کیخلاف " تباہ کن" حملوں کا آغاز

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق تازہ حملوں کے دوران اسرائیل پر 8 بیلسٹک میزائل فائر کئے گئے، حملوں میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایران کی وزارت دفاع نے اسرائیل کے ملٹری انٹیلی جنس کے مرکز اور خفیہ ایجنسی موساد کے آپریشن پلاننگ سینٹر پر حملے کی بھی تصدیق کردی۔

وزارت دفاع کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس سائٹ کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا، آج کے حملے میں ایسے میزائل استعمال کیے جن کو نہ ٹریک کیا جاسکتا ہے نہ روکا جا سکتا ہے۔

دریں اثنا ایران نے 28 اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 28 دشمن طیاروں کا سراغ لگایا اور انہیں تباہ کیا، ان میں سے ایک جاسوس ڈرون تھا جو حساس سائٹس پر انٹیلی جنس حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

علاوہ ازیں ایرانی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم واٹس ایپ ایرانی صارفین کا ڈیٹا اکھٹا کر رہا ہے،واٹس ایپ لوکیشن سمیت اہم تفصیلات اسرائیلی انٹیلی جنس سے شیئر کررہا ہے۔

ادھر جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے جی سیون سمٹ کی سائیڈ لائنز پر اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ تہران کو پیچھے ہٹ کر مذاکرات کی میز پر واپس آنا ہوگا، اگر ایران پیچھے نہ ہٹا تو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنا جی سیون ایجنڈے میں شامل ہو سکتا ہے۔

جرمن چانسلر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج اب تک ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کرسکی کیونکہ ان کے پاس ہتھیاروں کی کمی ہے لیکن امریکایہ کر سکتا ہے کیونکہ امریکا کے پاس وہ طاقت موجود ہے۔