
تفصیلات کے مطابق، شہزادہ الولید بن خالد بن طلال 2005 میں ایک سنگین کار حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے نتیجے میں وہ کوما میں چلے گئے۔ ڈاکٹرز نے ان کی صحت یابی کی امید ختم کر دی تھی، مگر ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال نے لائف سپورٹ ہٹانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے ہمیشہ اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کا بیٹا ایک دن ضرور آنکھیں کھولے گا۔ اسی امید پر شہزادہ الولید کا علاج گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کے بارے میں تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ دراصل مشہور سعودی موٹرسپورٹ ریسنگ ڈرائیور اور کاروباری شخصیت یازید الراجحی کی ویڈیو ہے، جو ایک حادثے کے بعد صحت یاب ہو کر مداحوں سے ملاقات کر رہے تھے۔ بدقسمتی سے، اس ویڈیو کو کچھ صارفین نے غلط سیاق و سباق میں شیئر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ مناظر شہزادہ الولید کی ہوش میں آنے کے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: عمرہ ویزا کیلئے ہوٹل بکنگ لازمی قرار
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی مشہور شخصیت کے حوالے سے غلط معلومات پھیلائی گئی ہوں۔ اکثر سنسنی خیز اور جذباتی مواد تصدیق کے بغیر وائرل کر دیا جاتا ہے، جو بعد میں افواہوں اور غلط فہمیوں کا سبب بنتا ہے۔ اس ویڈیو نے بھی یہی صورتحال پیدا کی۔
حقیقت یہ ہے کہ شہزادہ الولید بن خالد بن طلال تاحال کوما میں ہیں، اور ان کی حالت میں کسی انقلابی تبدیلی کی تصدیق سعودی حکام یا خاندان کی طرف سے نہیں کی گئی۔ البتہ ان کی کہانی صبر، حوصلے اور امید کی مثال بن چکی ہے۔ ان کے والد کی استقامت اور عوام کی دعاؤں نے اس معاملے کو ایک روحانی پہلو دے دیا ہے، مگر سچائی یہی ہے کہ وہ ابھی تک ہوش میں نہیں آئے۔