
ایرانی اعلیٰ عہدیدار نے عالمی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل کے حملوں کا مکمل اور سخت جواب نہیں دے دیا جاتا، مذاکرات ممکن نہیں۔
ایرانی عہدیدار نے مزید بتایا کہ تہران نے قطر اور عمان سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کیلئے امریکا سے بات کریں، تاہم ایران فی الحال مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی کارروائیوں کے بعد ردعمل لازم ہے،اس کے بعد ہی کسی بھی قسم کی بات چیت ممکن ہوگی۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو صاف الفاظ میں بتا دیا ہے کہ جنگ کے دوران نہ تو جوہری معاہدوں پر بات ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کی ثالثی قبول کی جائے گی۔ اس تردید کے ساتھ ایران نے بعض میڈیا رپورٹس کو بھی غلط قرار دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ایران نے خود قطر اور عمان سے امریکی مداخلت کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ممکن ہے امریکا ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہو جائے، ڈونلڈ ٹرمپ
یاد رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل نے ایران پر اچانک حملہ کرتے ہوئے نہ صرف ایرانی فوجی کمان کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا بلکہ ایرانی جوہری تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اس حملے کے بعد ایران کی جانب سے جہنم کے دروازے کھولنے کا اعلان سامنے آیا، جس سے خطے میں کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
ذہن نشین رہے کہ عمان اور قطر دونوں ایران، امریکا اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھتے ہیں اور ماضی میں قیدیوں کے تبادلے اور جوہری مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر چکے ہیں، تاہم اس بار صورتحال انتہائی نازک اور پیچیدہ رخ اختیار کر چکی ہے۔



