اسرائیل کے ایران پر تازہ فضائی حملے، مزید 3 ایٹمی سائنسدان شہید
ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 3 ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے
ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 3 ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے/ فائل فوٹو
تہران: (سنو نیوز) ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 3 ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 9 ہو گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں چار مختلف مقامات پر دھماکے سنے گئے، جن میں سے ایک دھماکہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب واقع ایک عمارت میں ہوا، جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایک اور حملہ شمال مغربی ایران میں تبریز کی آئل ریفائنری کے قریب کیا گیا، جس کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔ زنجان کے علاقے میں واقع ایک فوجی اڈے پر بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی، جس سے اسد آباد کے قریب موجود بیلسٹک میزائل لانچرز مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیلی ایف-16 طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

ایرانی حکام نے دو مزید سینئر فوجی افسران کی شہادت کی بھی تصدیق کر دی ہے۔ ان حملوں کے بعد ایران بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ متعدد شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، یہ حملے ایران کے ایٹمی پروگرام اور دفاعی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔

ایرانی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اس بار صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ وہ تمام ممالک بھی نشانے پر ہوں گے جو اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔ ایران نے امریکا، برطانیہ اور فرانس کو کھلی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو ان کے فوجی اڈے اور بحری بیڑے بھی ایرانی میزائلوں کا ہدف بنیں گے۔

دوسری جانب ایرانی خفیہ اداروں نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران پر حملوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اگلے چند گھنٹوں میں تہران پر مزید فضائی حملے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے لیے ایران تک جانے والا راستہ اب صاف ہو چکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ صورتحال مزید خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے۔