
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ایران نے یہ حملہ اسرائیل کی گزشتہ رات کی فضائی کارروائیوں کے جواب میں کیا، جن میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق تنصیبات اور درجنوں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کی فوجی قیادت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی ترجمان کے مطابق حملوں میں ایران کے چیف آف اسٹاف، پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر، اور ایمرجنسی کمانڈ کے سربراہ مارے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، جوہری اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
ادھر اسرائیل نے ممکنہ ایرانی ردعمل کے پیش نظر ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، اور دفاعی نظام کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے۔ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں شہریوں کو بنکروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا نے ایرانی سرکاری ٹی وی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے دو اہم جوہری سائنسدان بھی مارے گئے ہیں۔ ان میں ایک کا نام ڈاکٹر فریدون عباسی ہے، جو ماضی میں ایرانی ایٹمی توانائی ادارے (AEOI) کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ یہ ادارہ ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی کرتا ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عباسی پر 2010 میں ایک قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا، جس میں وہ زخمی ہوئے تھے مگر جان بچ گئی تھی۔
دوسرے سائنسدان جو مارے گئے، ان کا نام محمد مہدی طہرانچی ہے، جو اسلامی آزاد یونیورسٹی تہران کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان دونوں سائنسدانوں کی ہلاکت ایران کے جوہری پروگرام کے لیے ایک بڑا دھچکہ سمجھی جا رہی ہے۔
اس صورتحال نے خطے میں کشیدگی کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، اور آئندہ چند دنوں میں مزید جوابی اقدامات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری بھی اس تیزی سے بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔