اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، جوہری اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملہ کر دیا
اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا/ فائل فوٹو
(ویب ڈیسک) مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملہ کر دیا۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں پاسداران انقلاب کے اہم مراکز اور ممکنہ جوہری پروگرام سے وابستہ اہداف شامل ہیں۔ تہران کے شمال مشرقی علاقے میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جبکہ کئی مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے اور درجنوں لڑاکا طیاروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں موجود جوہری مواد آئندہ چند دنوں میں 15 بم بنانے کے لیے کافی ہے، اسی لیے اسرائیل یقینی بنا رہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت نہ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایئرانڈیا کا طیارہ تباہ، 241 افراد ہلاک، ایک زندہ بچ گیا

ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فضائی دفاعی نظام مکمل الرٹ پر ہے اور دارالحکومت تہران کے امام خمینی ایئر پورٹ پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ ایرانی قیادت کا اعلیٰ سطح کا سیکیورٹی اجلاس بھی جاری ہے، جس میں آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا جا رہا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے متعدد رہائشی علاقوں کو بھی ان حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل کو ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر اسرائیل بھر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا ہے۔ خاص طور پر ایران کے ممکنہ بیلسٹک میزائل حملوں سے نمٹنے کے لیے دفاعی اقدامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ امریکہ ان حملوں میں ملوث نہیں ہے، یہ اسرائیل کی یکطرفہ کارروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی اولین ترجیح خطے میں موجود اپنی افواج کا تحفظ ہے، اور ایران کو امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صورتحال کے پیش نظر کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔