1400 شہریوں کے قتل کا الزام،حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
Ex Prime Minister of BangladeshHasina Wajid
فائل فوٹو
ڈھاکہ:(ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد پر 1400 سے زائد شہریوں کے قتل میں مرکزی منصوبہ ساز ہونے کی بنیاد پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ انسانیت کیخلاف جرائم کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں سابق وزیر داخلہ اور سابق آئی جی پولیس کو بھی شریکِ جرم قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عدالت نے جولائی اور اگست 2024 کے دوران ہونے والی پرتشدد کارروائیوں اور شہری ہلاکتوں کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے حسینہ واجد کو ان سانحات کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کی ذمہ داری کا براہ راست مرتکب ٹھہرایا۔

ذہن نشین رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صرف 2 ماہ کے دوران 1400 سے زائد بنگلہ دیشی شہری مارے گئے، جن میں بڑی تعداد عام مظاہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:پل گرنے سے ٹرین تباہ، 7 افراد ہلاک

قتل کے اس کیس میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمان کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا ہے، جن پر ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ عوامی احتجاج اور سیاسی دباؤ کے باعث 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ واجد اقتدار چھوڑ کر خاموشی سے بھارت فرار ہو گئی تھیں، جس کے بعد بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔

دوسری جانب اس عدالتی پیشرفت کو ملک میں انصاف کی جانب اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو حسینہ واجد کو عمر قید یا سزائے موت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ عوام کی بڑی تعداد اس فیصلے کو سیاسی مظالم کا حساب چکانے کا موقع تصور کر رہی ہے۔