چین کا نیا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ J-35A منظرِ عام پر آگیا
چین نے حال ہی میں اپنے جدید اسٹیلتھ لڑاکا طیارے J-35A کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جو کہ چین کی ملک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں ایک نیا اور طاقتور اضافہ تصور کیا جا رہا ہے
چین نے حال ہی میں اپنے جدید اسٹیلتھ لڑاکا طیارے جے 35 اے کی تفصیل جاری کی/ فائل فوٹو
(ویب ڈیسک) چین نے حال ہی میں اپنے جدید اسٹیلتھ لڑاکا طیارے J-35A کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جو کہ چین کی ملک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں ایک نیا اور طاقتور اضافہ تصور کیا جا رہا ہے۔

J-35A  کو چین نے "ملٹی ڈومین کوآرڈینیشن" کے جدید اصولوں کے تحت ڈیزائن کیا ہے، یعنی یہ طیارہ زمینی، فضائی اور سمندری آپریشنز میں مربوط انداز میں حصہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ الیکٹرانک وارفیئر، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اور کثیر المقاصد مشن کی انجام دہی میں مؤثر ہوگا۔

امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ آلون نے اس چینی طیارے کا موازنہ امریکی F-35 سے کرتے ہوئے کہا کہ J-35A کا ڈیزائن F-35 سے مشابہ لگتا ہے، جو کہ دنیا کے جدید ترین اسٹیلتھ طیاروں میں سے ایک ہے۔ تاہم چین کے چیف ریسرچر وانگ یونگ چنگ نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ J-35A ایک قابلِ استطاعت، طاقتور اور مقامی سطح پر تیار کردہ طیارہ ہے، جو چینی فضائیہ کے لیے موزوں اور قابلِ اعتماد اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا ایک بار پھر ایپل کمپنی سے بھارت میں آئی فونز تیار نہ کرنے کا مطالبہ

چین پہلے ہی J-20 نامی اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ استعمال کر رہا ہے، جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ اب J-35A کی شمولیت کے بعد چین دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے، جس کے پاس دو مختلف اقسام کے اسٹیلتھ طیارے موجود ہیں، پہلا ملک امریکہ ہے۔

چینی فضائیہ اس وقت 3 ہزار 150 سے زائد طیاروں پر مشتمل ہے، جن میں سے 2 ہزار 400 جنگی طیارے ہیں۔ J-35A جیسے جدید طیارے کی شمولیت نہ صرف چین کی دفاعی حکمت عملی کو مضبوط کرے گی بلکہ عالمی فضائی برتری کی دوڑ میں اسے مزید اہمیت دے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ طیارہ خطے میں طاقت کا توازن بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چین کی دفاعی خود انحصاری کی پالیسی میں ایک اور بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔