گوشت کی بارش کا معمہ 148 سال بعد بھی حل نہ ہو سکا
Kentucky Meat Shower
فائل فوٹو
واشنگٹن:(ویب ڈیسک) دنیا پراسرار واقعات سے بھری پڑی ہے، مگر گوشت کی بارش ایسا واقعہ ہے جو آج بھی سائنسدانوں اور ماہرین کیلئے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ یہ حیرت انگیز واقعہ 3 مارچ 1876 کو امریکی ریاست کینٹکی کے علاقے اولمپیا اسپرنگز میں پیش آیا، جب ایک مقامی خاتون ایلن کمنز اپنے گھر کے باہر صابن بنا رہی تھیں کہ اچانک آسمان سے گوشت کے ٹکڑے بارش کی مانند گرنے لگے۔

عینی شاہدین کے مطابق گوشت کے یہ ٹکڑے تقریباً 100 گز (90 میٹر) کے علاقے میں بکھرے تھے، جن کی لمبائی 3 سے 4 انچ تک تھی۔ ان ٹکڑوں کا رنگ سرخی مائل تھا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر گائے، بھیڑ یا ہرن کا گوشت ہو سکتا ہے۔ بعض افراد نے ان ٹکڑوں کو چکھنے کی جسارت بھی کی اور کہا کہ یہ ہرن یا بھیڑ کے گوشت جیسا ذائقہ رکھتے ہیں۔

اس واقعے کی اصل وجہ آج تک معلوم نہیں ہو سکی، مگر ماہرین کی جانب سے دو اہم نظریات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:14 سالہ لڑکی کے معدے سے دنیا کا طویل ترین بالوں کا گچھا برآمد

پہلا اور زیادہ قابل قبول نظریہ یہ ہے کہ ممکنہ طور پر گوشت خور پرندے، خاص طور پر گِدھ، کسی مردہ جانور کا گوشت کھا کر پرواز کر رہے تھے اور کسی خطرے یا خوف کی حالت میں اجتماعی طور پر الٹی کر دی، جو زمین پر بارش کی صورت میں محسوس ہوئی۔

دوسرا نظریہ کچھ غیر معمولی فضائی حالات، جیسے ٹورنیڈو یا فضائی دباؤ میں اچانک تبدیلی سے جوڑا جاتا ہے، تاہم اس نظریے کی کوئی سائنسی بنیاد آج تک نہیں مل سکی۔

 

148 سال گزرنے کے باوجود یہ واقعہ اب بھی "کینٹکی میٹ شاور" کے نام سے معروف ہے، اور تاریخ کے عجیب ترین مظاہر میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ آج بھی تحقیق، بحث اور دلچسپی کا مرکز ہے،جو تاحال حل نہیں ہوسکا۔