14 سالہ لڑکی کے معدے سے دنیا کا طویل ترین بالوں کا گچھا برآمد
World’s Longest Hairbal
فائل فوٹو
نیو دہلی:(ویب ڈیسک) بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع آگرہ سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی کے معدے سے ڈاکٹروں نے دنیا کا سب سے لمبا بالوں کا گچھا نکال کر سب کو حیران کر دیا۔

واضح رہے کہ یہ گچھا 210 سینٹی میٹر طویل ہے،جو کہ اب تک دریافت ہونے والے تمام بالوں کے گچھوں میں سب سے بڑا ہے، اسے گنیز ورلڈ ریکارڈ کیلئے بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ یہ غیر معمولی اور پیچیدہ سرجری جے پور کے ایک اسپتال میں انجام دی گئی جہاں ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے 2 گھنٹے کے طویل اور نازک آپریشن کے بعد گچھے کو ایک ہی ٹکڑے میں نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ گچھا آپریشن کے دوران ٹوٹ جاتا تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا تھا، جس کے نتیجے میں سرجری مزید پیچیدہ ہو جاتی۔

ماہرین کے مطابق متاثرہ لڑکی "پیکا" (Pica) نامی ایک نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے، جس میں مریض ایسی اشیاء کھانے کی خواہش رکھتا ہے جو عام طور پر کھانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ لڑکی کی والدہ کے مطابق یہ عادت چھٹی جماعت سے شروع ہوئی، جب وہ چاک کھانے لگی، اور وقت کے ساتھ ساتھ بال کھانے کی عادت میں بدل گئی۔ کئی سالوں تک بال نگلنے کے نتیجے میں یہ گچھا بنتا رہا اور آخرکار اس نے ایک ٹھوس، وزنی اور ناقابلِ ہضم شکل اختیار کر لی۔

یہ بھی پڑھیں:نائیجیریا میں قیامت خیز سیلاب، 150 سے زائد افراد ہلاک

ڈاکٹروں نے بتایا کہ برآمد ہونے والے گچھے میں صرف بال ہی نہیں تھے بلکہ اس میں لکڑی کے ٹکڑے، ربڑ بینڈز، دھاگے، پتھر اور دیگر چھوٹی اشیاء بھی شامل تھیں جو نظامِ ہضم میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔ مریضہ کو مسلسل معدے میں درد، بھوک نہ لگنا، قے اور وزن میں کمی جیسی علامات کا سامنا تھا، جو اس غیر معمولی گانٹھ کا نتیجہ تھیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 180 سینٹی میٹر طویل ٹریچو بیزوآر کا عالمی ریکارڈ موجود تھا، جو اب اس کیس سے پیچھے رہ گیا ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم اس کیس کی تصدیق کے بعد ممکنہ طور پر اسے دنیا کا سب سے لمبا بالوں کا گچھا قرار دے سکتی ہے۔

ماہرینِ نفسیات نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ اگر بچوں میں غیر معمولی عادات یا غیر خوراکی اشیاء کھانے کی خواہش دیکھی جائے تو فوری طور پر ماہرین سے رجوع کیا جائے تاکہ کسی سنگین مسئلے سے قبل ہی مداخلت کی جا سکے۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک طبی عجوبہ ہے بلکہ والدین، اساتذہ اور معاشرتی حلقوں کیلئے ایک وارننگ بھی ہے کہ بچوں کی ذہنی صحت اور عادات پر نظر رکھنا کس قدر ضروری ہے۔