
میڈیا رپورٹس کے مطابق، محمد سنوار 14 مئی کو اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بنے۔ یہ حملہ خان یونس میں حماس کے زیرِ زمین انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں سنوار سمیت دیگر حماس کمانڈروں کو مارا گیا ہے تاہم حماس نے تاحال اس خبر کی تصدیق نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں فریقین کو جنگ بندی پر اتفاق کرنا ہو گا: ٹرمپ
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے۔ اسرائیل مسلسل غزہ میں وقت کی بدتر جارحانہ نسل کشی کر رہا ہے، جبکہ حماس بھی دفاعی حملے کر رہی ہے۔
یاد رہے 49 سالہ محمد سنوار نے 1980 کی دہائی کے آخر میں حماس کے قیام کے کچھ ہی عرصہ بعد ہی اس میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی القسام بریگیڈز کے رکن بن گئے۔ محمد سنوار نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے تیزی سے ترقی کی اور 2005 میں وہ خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر بن چکے تھے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ محمد سنوار القسام بریگیڈز کے سابق سربراہ محمد الضیف ’ابو خالد کے قریبی ساتھی تھے اور وہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی منصوبہ بندی میں بھی شامل رہے۔