
سعودی عرب کی ہواؤں میں تبدیلی کی بو محسوس ہونے لگی تھی، لیکن یہ فیصلہ حقیقت بن جائے گا، یہ کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔ ریاض کے جدید ہوٹلوں، ساحلی ریزورٹس، اور تاریخی سیاحتی مقامات پر اب شراب دستیاب ہوگی ۔یہ ایک ایسا قدم ہے جو ملک کی روایتی شناخت کو ایک نئی سمت میں لے جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ ویژن 2030 کی روشنی میں کیا گیا، جہاں محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے اور دنیا بھر سے سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لیے تیزی سے بدل رہا ہے۔ 2026 تک، 600 منتخب سیاحتی مقامات پر شراب دستیاب ہوگی، لیکن پابندیاں بھی واضح ہیں، یہ صرف مخصوص ہوٹلوں اور ریزورٹس میں مہمانوں کے لیے ہوگی، عوامی مقامات پر اب بھی پابندی برقرار رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: میکرون کی آمد پر خاتون اول کا غیر متوقع ردعمل، ویڈیو وائرل
ماضی میں، سعودی عرب میں شراب کا تصور ایک ممنوعہ موضوع تھا۔ جنوری 2024 میں ریاض کے سفارتی علاقے میں پہلی بار غیر مسلم سفارت کاروں کے لیے شراب کی دکان کھولی گئی، جس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ اب، جب فیفا ورلڈ کپ 2034 اور ایکسپو 2030 جیسے عالمی ایونٹس سعودی عرب میں منعقد ہونے جا رہے ہیں، تو ملک نے سیاحوں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم، اس فیصلے پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اسے سعودی عرب کی ترقی کا ایک اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں، جبکہ روایتی اقدار سے جڑے افراد کے لیے یہ ایک حیران کن اور غیر متوقع فیصلہ ہے۔ شراب کی دستیابی کے حوالے سے مکہ اور مدینہ کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، اور سعودی شہریوں پر بھی اس کی خریداری اور استعمال کی پابندی برقرار رہے گی۔