
میڈیا رپورٹس کے مطابق آموں کی یہ کھیپ ہوائی جہاز کے ذریعے امریکا بھیجی گئی تھی لیکن ضروری دستاویزات کی عدم تکمیل اور تابکاری عمل میں خامیوں کے باعث اسے امریکی ایئرپورٹس پر روک کر مسترد کر دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آموں کی یہ شپمنٹس 8 اور 9 مئی کو ممبئی میں شعاع ریزی کے عمل سے گزاری گئیں، جو کسی بھی پھل کی شیلف لائف بڑھانے اور کیڑوں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی معیار کا لازمی مرحلہ ہے۔
تاہم بھارتی حکام کی غفلت اور سست روی کے باعث یہ عمل ناقص ثابت ہوا جس کے باعث یہ آم امریکی ایئرپورٹس لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا میں مسترد کر دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتیوں پر امریکی زمین تنگ، ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا اقدام
یہ محض ایک برآمدی ناکامی نہیں بلکہ بھارتی نظام میں موجود بدانتظامی اور ناقص معیار کا کھلا ثبوت ہے، امریکا کی جانب سے سخت رویہ اس بات کا غماز ہے کہ دنیا اب بھارتی اشیاء کے غیر معیاری ہونے کو مزید برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں۔
امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے سے نا صرف بھارتی برآمد کنندگان کو تقریباً 500,000 ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ آموں کو ضائع کردیا گیا جس سے بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی دھچکا پہنچا۔
یہ واقعہ بھارت کی دعووں سے بھرپور ’وِشوا گرو‘ امیج کے برعکس اُس تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے جس میں بھارتی اشیاء بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے میں اکثر ناکام رہتی ہیں ۔