
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت، دونوں ممالک کے رہنماؤں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں اور پرامید ہوں کہ یہ دونوں ممالک کشیدگی کو ختم کرلیں گے۔ تاہم جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ ان رہنماؤں سے براہ راست رابطہ کریں گے تو انہوں نے اس پر کوئی واضح جواب نہیں دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ہمسایہ ہیں اور اپنے تعلقات کے بارے میں خود بہتر جانتے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی موجود ہے اور اس وقت حالات کافی کشیدہ ہیں، لیکن انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اس نوعیت کی کشیدگی ماضی میں بھی دیکھنے میں آتی رہی ہے۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
میڈیا بریفنگ کے دوران جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے گا، تو ترجمان نے جواب دیا کہ اس معاملے پر صدر ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ پہلے بھی گفتگو کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا دونوں ممالک کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے۔



