
اہل غزہ کن مسائل سے دو چار ہو رہے ہیں، جن مشکلات کا وہ سامنا کر رہے ہیں، کوئی بھی چیز کسی نگاہ سے ڈھکی چھپی نہیں، پر ہاتھ میں پکڑا یہ موبائل اس بات کا ثبوت ہے، آگہی موت ہے، یہ ہم سب سنتے آرہے ہیں لیکن کب ؟ جب ہم آگہی کو عمل میں نہیں لاتے۔
علماء درد امت رکھتے ہیں مگر اب تک خاموشی کیوں ؟
بیشتر عوام اس سوال کو دہرا رہی تھی کہ علماء درد امت رکھتے ہیں مگر اب تک خاموشی کیوں ہیں، مگر چند روز قبل ہونے والے علماء کے اجتماع اور خون گرما دینے والی تقاریر ان تمام کے لیے جواب ہے جن کا یہ اعتراض و سوال بارہا سننے کو آ رہا تھا۔ مفتی تقی عثمانی نے میڈیا اور لوگوں سے بھرے ہال میں اعلان جہاد کر دیا ہے۔ فتویٰ دے دیا کہ اب جہاد فرض ہوچکا، اب جب ہمارے اعتراضات سوالات ختم ہوچکے ہیں تو اب کیا فقط خاموش ہونا ہے ؟ نہیں بلکہ جاگنا اور جگانا ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے شرمندہ ہوں کہ ہم میدان جہاد میں نہیں ہے بلکہ ابھی تک بات یہاں تک ہی ہے کہ ہم خطاب کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت خطاب نہیں بلکہ وقت جہاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال بھر پہلے کنونشن سینٹر میں ایک اجتماع منعقد کیا تھا کہ ہم اہل فلسطین کے ساتھ ہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے، لیکن ہم عملی قدم کے بجائے کانفرنس پر اکتفا کیے ہوئے ہیں، تقاضہ یہ تھا کہ ہم یہاں جمع ہونے کے بجائے غزہ میں جمع ہوتے، جہاد کے لیے نکلتے۔
مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ بائیکاٹ کریں اس مہم کو عام کریں ، امت غیرت پکڑے اور اسرائیلی مصنوعات کو مکمل طور پر اپنی زندگی سے نکال باہر کریں۔ کیا تم اپنے بہن بھائیوں کو مارنے اور ان کے جسم کے لوتھڑے اڑتے نہیں دیکھتے ؟ کیا تمہیں معلوم ہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت نے کتنے بے گناہ نہیتے لوگوں کا قتل کیا، کتنے گھروں کو بے دردی سے مار دیا؟
وزارت صحت غزہ کے مطابق اب تک کل شہداء اور لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد 62 ہزار سے زیادہ ہے جن میں 11 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں جن میں نامعلوم شہداء بھی شامل ہیں جبکہ مصدقہ شہداء کی تعداد 51 ہزار 65 تک جاپہنچی ہے۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق اب تک اس نسلی کشی میں 2 ہزار 172 خاندان مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں اور 5 ہزار 70 خاندان ایسے ہیں جن میں صرف ایک فرد زندہ بچا، باقی سب شہید ہوگئے۔ کیا آپ اس تعداد کا اندازہ لگا سکتے ہیں ؟ یہ کسی سبزی یا شے کی تعداد نہیں ہے یہ ہم جیسے جذبات رکھنے والے انسانوں کی تعداد ہیں۔ جن میں سے جو زندہ ہے وہ بس نام کے زندہ ہے وہ تھک گئے مگر یاد رکھو ان کے ایمان ابھی بھی پہلے دن کی طرح مضبوط ہے تم اپنی فکر کرو، اے برصغیر کے مسلمان! کیا آپ ابھی ہر قسم کے جہاد کے لیے خود کو تیار نہیں پائے ؟ کیا آپ ابھی بھی غفلت کی نیند سونا پسند کرتے ہو، خدارا جاگو اے مسلمان!
اپنا احتساب کریں ، جنگ کے لیے خود کو تیار کریں، لوگوں میں آگہی عام کریں کہ بول کہ لب آزاد ہے تیرے۔ سنو کہ وقت سننے کا سمجھنے کا ہے، سنو کہ تمہارے بہن بھائی تمہیں پکارتے ہیں۔ ہم تصور امت جسد واحد ہے ۔ ہم امت محمدیہ ﷺ ہیں۔ سنو "سنو " ٹی وی کے ساتھ وہ پکار جو اہل غزہ سے آئی ہے کہ اب وقت جہاد ہے ، جہاد بالمال ، جہاد بالقلم اور جہاد فی سبیل اللہ ۔



