چین اور بھارت کے درمیان متنازع سرحد سے فوجی انخلا مکمل
China and India have completed the withdrawal of troops from the disputed border
نئی دہلی/ بیجنگ:(ویب ڈیسک)چین اور بھارت نے اپنی مشترکہ سرحد پر کئی سال سے جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سرحد کے دو متنازع مقامات سے فوجیوں کا انخلا مکمل کر لیا ہے۔
 
 بھارتی حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ہفتے کیے گئے معاہدے کے بعد یہ انخلا کا عمل شروع ہوا تھا۔
 
ہمالیہ کے دامن میں کشیدگی کے خاتمے کی کوشش:
 
چین اور بھارت نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے لداخ کی سرحد پر چار سال سے جاری فوجی تعطل کے خاتمے کے لیے انخلا کا معاہدہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس پیش رفت کو اعتماد کی بحالی اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا ہے۔
 
انخلا کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات:
 
ایک بھارتی اہلکار کے مطابق، انخلا مکمل ہونے کے بعد تصدیق کا عمل جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی جذبہ خیر سگالی کے طور پر بھارتی اور چینی سپاہیوں نے سرحد پر مٹھائی کا تبادلہ کیا، اور سرحدی حکام نے مستقبل میں گشت کی تفصیلات پر بھی بات چیت کی۔
 
بیجنگ کی جانب سے باضابطہ موقف کا انتظار:
 
چین کی جانب سے اس انخلا کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ تاہم، بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ احتیاط کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور چین کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔
 
چینی اور بھارتی فوجی جھڑپوں کا پس منظر:
 
چار سال قبل اس سرحدی تنازعے میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک نے سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، جن میں گشت کو معطل کرنا اور سرحدی مقامات پر فوجیوں کو اسلحہ سمیت تعینات کرنا شامل ہے۔
 
نیا معاہدہ اور اقتصادی تعلقات کی بحالی:
 
چین اور بھارت کے درمیان نئے معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی کشیدگی کی وجہ سے متاثر ہونے والے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بحال کرنا ہے۔ حالیہ برکس اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس ضمن میں بات چیت کی، جس کے بعد معاہدے کو مزید اہمیت حاصل ہوئی۔