شیخ مجیب کی بیٹی بھی انڈین ایجنٹ ثابت
 شیخ مجیب کی بیٹی بھی انڈین ایجنٹ ثابت
ڈھاکہ:(سنو نیوز)بنگلا دیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا۔وزیر اعظم حسینہ واجد کا پندرہ سالہ اقتدار کا سورج غروب ہوگیا۔ استعفیٰ دے کر بہن سمیت بھارت فرار ہوگئیں۔
 
 استعفے کا  پتا چلتے ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔بنگلادیش میں ایک ماہ پہلے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج شروع ہوا۔ حسینہ واجد نے اقتدار کے نشے میں عوام کی بات ماننے کی بجائے احتجاج طاقت سے کچلنے کی کوشش کی۔
 
 پولیس اور حکومتی جماعت کے کارکنوں کے تشدد سے 300 سے زائد افراد جاں بحق ، ہزاروں زخمی ہوئے۔ سینکڑوں گرفتار کیے گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتجاج کم ہوا۔ 
 
مظاہرین نے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا لیکن بنگلا دیشی وزیر اعظم نے کسی کو رہا نہ کیا۔
 
 طلبہ ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے  اور سول نافرمانی کی تحریک شروع کردی۔ حسینہ واجد نے ایک بار پر پھر جنتا کی آواز پر کان نہ دھرے۔ مظاہرین کو دہشت گرد قرار دے کر سختی سے کچلنے کا حکم دیا۔
 
 24 گھنٹے کے دوران جھڑپوں میں 100 سے زائد شہری جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ 
 
حسینہ واجد نے احتجاج کچلنے کیلئے انٹرنیٹ، ٹرین سروس معطل کردی۔ سوشل میڈیا سائٹس بند اور کرفیو نافذ کرکے فوج کو مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا۔ 
 
کرفیو کے باوجود لاکھوں لوگ ڈھاکا کی سڑکوں پر نکل آئے تو آرمی چیف نے سامنے آنے کا فیصلہ کیا۔ اور وزیراعظم کو مستعفی ہونے کیلئے پینتالیس منٹ دئیے۔ حسینہ واجد نے استعفے سے قبل تقریر ریکارڈ کرانے کی کوشش کی جو ناکام ہوئی اور اپنی بہن کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں بھارت فرار ہوگئیں۔
 
شیخ حسینہ واجد کے فرار کی خبر ملتے ہی شہری جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے۔ وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں گھس گئے توڑ پھوڑ کی اور چیزیں اٹھا کرلے گئے۔ 
 
سابق حکمران جماعت کا دفتر جلا دیا گیا۔ سابق وزیر داخلہ کے گھر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کردیا گیا۔
 
بنگلا دیش کے آرمی چیف جنرل وقارالزمان نے کہا ہے وزیراعظم حسینہ واجد مستعفی ہو چکی ہیں۔  ملک میں عبوری حکومت کے لئے صدر اور تمام سیاسی جماعتوں سے بات جاری ہے۔
 
 انہوں نے کہا ، عوام فوج پر اعتماد اور یقین رکھیں، ذمہ داری لیتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ آپ  کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔ بنگلا دیش کی معزز وزیراعظم مستعفی ہو چکی ہیں اور ہم ملک کے نظم ونسق کے لئے ایک عبوری حکومت قائم کریں گے۔ میں نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت دی ہے، ہم نے ایک عبوری حکومت کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، ملک کو عبوری حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم صدر سے ملاقات کے لئے جا رہے ہیں،  جہاں عبوری حکومت کے قیام کے بارے میں بات چیت کی جائے گی ۔ آپ فوج پر اعتماد اور یقین رکھیں، میں ذمہ داری لیتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
 
انہوں نے کہا کہ فوج پر اعتماد میں تزلزل نہ آنے دیں، اللہ نے چاہا تو ہم آپ کے مطالبات کو پورا کریں گے، ملک میں امن اور بھائی چارے کو واپس لائیں گے، میں آپ تمام سے فوج کی حمایت کا مطالبہ کرتا ہوں، تشدد، قتل و غارت اور احتجاج کو ختم کر دیا جائے۔
 
سنو نیوز کے سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا کہ بنگلا دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے جس دن تعلیمی اداروں میں عوامی لیگ کے حامی سٹوڈنٹس کو دوسرے سٹوڈنٹس کے خلاف کھڑا کیا تھا،  اسی دن اپنے ملک میں خانہ جنگی کی بنیاد رکھی دی تھی۔ بنگلا دیشی طلبہ ہمیشہ سے ایک موثر طاقت رہے ہیں۔
 
سینئر تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) وقار خان نے کہا کہ حسینہ واجد کے پاس تمام قوت ہونے کے باوجود گذشتہ الیکشن میں چیزیں سامنے آنا شروع ہوگئی تھیں۔
 
سابق سفیر اعزاز چودھری نے کہا کہ حسینہ واجد نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے ملک کو سول وار میں جھونکا۔
 
سینئر تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) حارث نواز نے کہا کہ حسینہ واجد بھارتی حکومت کی آلہ کار تھیں،  انہیں بھارتی ہیلی کاپٹر میں بھارت منتقل کیا گیا۔
 
 ماہر بین الاقوامی امور ہما بقائی  نے کہا کہ بنگلا دیشی فوج نے معاملے کو اچھے انداز میں ہینڈل کیا۔ فوج نے مشتعل طلبہ کی موجودگی کے باوجود حسینہ واجد کو محفوظ راستہ دیا اور انہیں بھارت روانہ کیا۔