
یہ سیٹلائٹ چین کے ژچانگ لانچ سینٹر سے راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔
پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ترجمان کے مطابق یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے، زراعت کی نگرانی اور ماحولیاتی تجزیے کیلئے استعمال ہوگا اور ان شعبوں میں انقلابی بہتری کا سبب بنے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نیا سیٹلائٹ سی پیک منصوبوں، علاقائی ترقی، اور قدرتی وسائل کے انتظام کی نگرانی میں بھی مدد فراہم کرے گا، جبکہ یہ نقل و حمل کے نیٹ ورکس اور ممکنہ جغرافیائی خطرات کی نشاندہی بھی کرے گا۔
ذہن نشین رہے کہ یہ پاکستان کا دوسرا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ہے۔ اس سے قبل پہلا سیٹلائٹ 2018 میں چین سے لانچ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بیرون ملک سے منگوائی جانیوالی آن لائن اشیاء پر ٹیکس ختم
سپارکو کے مطابق اس وقت پاکستان کے مجموعی طور پر 5 سیٹلائٹس خلا میں موجود ہیں، جو مختلف مقاصد کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ نئے سیٹلائٹ کی بدولت پاکستان سائنسی تحقیق، زرعی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں خود انحصاری کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو ملکی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔